کراچی(این این آئی)نجی انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے قوت گویائی سے محروم افراد کی بات اردوزبان میں سمجھانے کے لئے اسپیڈ جنریٹر گلو(دستانہ) تیار کرلیاہے۔پاکستانی طلبہ کسی بھی میدان میں کسی سے بھی پیچھے نہیں ہیں۔
اس بار کراچی کے عثمان انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے قوت گویائی سے محروم افراد کو امید کی راہ دکھائی ہے۔ عثمان انجینئرنگ انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ پر امید ہیں کہ ان کی یہ ایجاد سرکاری سرپرستی ضرور حاصل کرلے گی۔عثمان انسٹیوٹ آف انجینئرنگ کے شعبہ الیکٹرانکس انجینئرنگ کے چار طالبعلموں نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسپیڈ جنریٹر گلو(دستانہ)تیار کیاہے۔طلبہ کے مطابق یہ دستانہ ایسے افراد کے لئے مددگار ہے جو بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں ۔ اس دستانے کا خاص کمال یہ ہے کہ یہ نہ صرف اشاروں کی زبان کو قومی زبان اردو میں ڈھالتا ہے بلکہ اسکی ادائیگی بھی خوبصورت ہے۔اس دستانے کی تیاری میں حصہ لینے والے طلبہ میں محمد بلال، محمد مبشر، صدف اور فضیلہ شامل ہیں۔دستانے کو تیار کرنے والے طلبہ کے مطابق ابتدائی طور پر تیس ہزار کی لاگت سے اسپیچ گلو(دستانہ)تیار کیا گیا ہے۔ اس دستانے کا وزن بھی بہت کم ہے۔اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے والے گروپ ممبران نے دستانے کی تیاری سے قبل سائن لینگویج سیکھنے کے لیے مختلف ایپس کی مدد بھی لی ہے۔یہ دستانہ تیار کرنے والے طلبہ نے بتایاکہ بہت جلد بچوں اور خواتین کی آواز کو بھی اس دستانے کے لیے فنکشنل کردیا جائے گا۔عثمان انجینئرنگ انسٹیوٹ کے انجینئرزز بلال، مبشر، فضلیہ اور صدف پر امید ہیں کہ سرکاری سطح پر بھی ان کی تخلیق کو پروموٹ کیا جائے گا۔