اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین نیب کے آڈیو ،ویڈیومعاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا، نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس ٹی وی چینل نے یہ معاملہ اچھالا ہے اس سے جڑے طاہر اے خان وزیر اعظم میں کوئی عہدہ رکھتے ہیں اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ۔
جبکہ دوسری جانب گزشتہ روز مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ان کا کسی عہدے کیلئے کوئی نوٹیفکیشن نہیں ہوا۔ پروگرام کے دوران مشیر اطلاعات کی پریس کانفرنس کا ایک ویڈیوکلپ چلا یا گیا جس میں وہ کہتی ہیں کہ’’جس شخصیت کے چینل پراس قسم کی گفتگوآن ائیر ہوئی وہ پرائم منسٹر آفس کے نوٹیفائیڈ ہیں نہ ان کے آفس یا سیکریٹریٹ کے اندر کوئی عہدہ رکھتے ہیں ،پرائیویٹ کنسلٹنٹ پراسس میں کسی جگہ پر جہاں ضرورت ہووہ میڈیا کمیونیکشن سٹریٹیجی میں سپورٹ کرتے رہے ہیں ،فوری طور پر پرائم منسٹر آف پاکستان نے انہیں سپوکس پرسن میٹنگز میں وہ جو کنسلٹیشن پراسس کے اندر اپیرینس ہوتی تھی اسے بھی بین کردیا ہے ۔ طاہر اے اعوان کا کسی عہدے کیلئے کوئی نوٹیفکیشن نہیں ہوا،پروگرام میں شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ ایسے پہلے بھی ہو چکا ہے ، تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد ڈاکٹر فرخ سلیم کو معیشت سے متعلق ترجمان مقرر کیاگیا،فواد چوہدری نے اس حوالے سے ٹوئٹ بھی کیا کہ انہیں نامزد کر دیا گیا ہے مگرجب انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کی تو اس وقت کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وہ حکومتی ترجمان نہیں ہیں اور ان کا نوٹیفکیشن جاری ہی نہیں ہوا تھا۔جس کی تصدیق وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے بھی کی ۔ دنیا نیوز میں کامران خان کے اسی پروگرام میں انہوں نے طاہراے خان سے متعلق کہا کہ ان کا نوٹیفکیشن ہوا تھا لیکن وہ رضاکارانہ طور پر کام کرنا چاہتے تھے ۔اب یہ معاملہ الجھ گیا ہے کہ افتخار درانی کہتے ہیں نوٹیفکیشن ہوا تھا جبکہ دوسری جانب مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ نوٹیفکیشن نہیں ہوا تھا۔