اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں مبینہ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی معصوم فرشتہ کے کیس کی جوڈیشل انکوائری کا آغاز کردیا گیا ہے۔مذکورہ کیس سے متعلق ضلعی مجسٹریٹ نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اب اس کی عدالتی تحقیقات چیف کمشنر آفس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر وسیم کر رہے ہیں۔
انکوائری کے دوران فرشتہ کے لواحقین نے کہا کہ انہوں نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 3 روز تک متعلقہ تھانے سے رابطہ کیا تاہم تھانے کے ایس ایچ او نے بات کرنے کی زحمت بھی نہیں کی گئی۔تحقیقات کے پہلے مرحلے میں گرفتار پولیس افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے گئے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور دیگر کے بیانات بھی لیے جائیں گے۔واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کو 7 روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغوا، مبینہ ریپ اور قتل کے کیس میں ایس ایچ او شہزاد ٹاؤن اسلام آباد کی گرفتاری میں تاخیر کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز اور انسپکٹر جنرل پولیس سے وضاحت طلب کرلی تھی۔دریں اثناء اسلام آباد میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانیوالی 10 سالہ بچی فرشتہ کے پوسٹمارٹم میں تاخیر پر پولی کلینک ہسپتال کے ایم ایل او کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پولی کلینک کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر عابد شاہ کو مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 10 سالہ بچی فرشتہ کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر پر ہٹایا دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل فرشتہ کی لاش جنگل سے ملی تھی جسے پوسٹ مارٹم کیلئے پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن ایم ایل او نے بچی کے پوسٹمارٹم میں بہت تاخیر کی تھی۔