اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل بچی فرشتہ کے لواحقین سے اظہار تعزیت کے لیے پہنچ گئے۔نجی ٹی وی کے مطابق علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کو مفادات کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہئے۔پولیس اصلاحات کی طرف جا رہی ہے جس سے حالات بہتر ہوں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ فرشتہ کے قاتلوں سے متعلق اللہ تعالیٰ ہم سے پوچھے گا۔ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس قاتل تک پہنچیں۔جو گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں انہیں بھی دیکھا جائے کیا یہ واقعی مجرم ہیں۔ ڈی این اے رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہا جا سکتا۔علی محمد خان کا کہنا تھا کہ زینب کے واقعے پر جو میں نے بات کہی تھی ایک بار پھر وہی کہوں گا کہ حکومت اس سلسلے میں قانون میں ترمیم لائے اور ایسے مجرموں کو شریعت کے مطابق سزا دی جائے جب تک ان کو چوکوں اور چوہرائوں پر پھانسی نہیں دی جائے گی تب تک ایسے واقعات میں کمی نہیں آئے گی۔بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو رات کے اندھیرے میں کال کوٹھری کی بجائے چوک میں پھانسی پر لٹکایا جائے۔علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب تک قاتل نہیں ملتا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔جب تک ہم قرآن پاک سے نزدیک نہیں ہوں گے تب تک ایسے واقعات ہوں گے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے دس سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا۔ اعلٰی پولیس افسران کی سرزنش، ڈی ایس پی معطل، ایس پی کو اوایس ڈی بنادیا گیا۔ غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کو بروقت گرفتار نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز وزیر اعظم عمران خان نے دس سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے اعلٰی پولیس افسران کی سخت سرزنش کی ہے۔ وزیر اعظم کے نوٹس پر ڈی ایس پی عابد کومعطلی جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ وزیر اعظم نے غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کی تاخیر سے گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد سے وضاحت طلب کرلی ہے۔