اسلام آباد (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے افطار ڈنر پر سیاسی جماعتوں کو مدعو کر کے سیاست کھیل گئی ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن میں دراڑ تو در کنار شگاف ڈال دیا ہے۔پی ٹی ایم کو دعوت افطار پر مدعو کر کے جماعت اسلامی جمعیت علمائے اسلام اور مسلم لیگ ن کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔کل تلک ایک مقتدر ادارے کی جانب سے ایک پارٹی کو نشانہ پر لینے کی پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے تمام جماعتوں کو ملک دشمن پالیسی پر ایک چھتری کے نیچے لاکھڑا کر دیا۔
انتہای معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے افطار ڈنر پر پاکستان مسلم لیگ میں سے صرف مریم نواز کو مدعو کر کے پارٹی کے اندر بہت بڑی دراڑ ڈال دی ہے مسلم لیگ کی قربانیاں دینے والے رہنما نظر نہیں آئے۔شہباز شریف جہاں اپنی بھتیجی کو سیاست سے آؤٹ کرنے کے لیے جوش سے اگیتھے آج اتنی ہی تیزی سے انکے پرانے سیاسی حریف آصف علی زرداری نے انہیں پارٹی سے دور کر دیا۔شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز جہاں آگے وہاں حمزہ شہباز کو ہونا چاہیے تھا مگر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے والد کی سیاسی چال کو آگے بڑھاتے ہوئے مسلم لیگ کے اندر پہلا سیاسی وار کر دیا۔دوسری جانب مسلم لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ میں فارورڈ بلاک بننا چند دن کی دوری پر ہے۔ادھر سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ٹی ایم کو مدعو کر کے اس الزام کو ضائع کر دیا کہ وہ پی ٹی ایم کی حمایت میں اکیلے نہیں ہیں بلکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ان ان کے نظریے کی حمایت کرتی ہیں اس موقع پر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز جماعت اسلامی اور جمیعت علماء اسلام نے بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پی ٹی ایم کو دعوت دینا دل میں موجود تو سمجھا تاہم حکومت کے خلاف جس تحریک کو حتمی نتیجہ دینے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے وہ صرف اور صرف پی ٹی ایم کی موجودگی میں ایسا نہ کر پائے آنے والے آل پاکستان پارٹیزکانفرنس میں مولانا فضل الرحمن کو ٹاسک دیا گیا کہ حکومت کے خلاف حتمی فیصلہ اے پی سی میں کیا جائے گا دیکھنا یہ ہوگا پی ٹی آئی کو مدعو کیا جاتا ہے یا نہیں دوسری جانب تحریک انصاف ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اب علیحدہ مسلم لیگ سکتے ہیں پاکستان مسلم لیگ ہوگی۔