اسلام آباد (این این آئی) چیئر مین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہاہے کہ نہ ماہر معاشیات ہوں ،نہ ہی سیاستدان ،صرف جج رہا ، میری زندگی کھلی کتاب ہے ۔پریس کانفرنس کے دور ان جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاکہ سولہ سترہ ماہ میں کسی نے برابھلا کہا بھی تو میں نے شکوہ نہیں کیا ،دھمکیاں بھی ملتی رہیں۔
دو تین دنوں سے حالات کافی آگے بڑھ گئے ہیں ،میں کوئی ماہر معاشیات نہیں ہوں، نہ کوئی سیاستدان ،میں تو صرف جج رہا ،میری زندگی کھلی کتاب ہے ۔انہوں نے کہاکہ الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کررہا ہے ،اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کی وجہ سے کسی کوپانچ منٹ کے لئے بھی گرفتار نہیں رکھا جائیگا ۔انہوں نے کہاکہ اگر کوئی بھی الزام ثابت ہو جائے تو استعفیٰ دے دوں گا۔ انہوںنے کہاکہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ملک کو تو قائم رہنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نیب ملکی مفاد کو ہر صورتدرسر کرے گا چاہے چیئرمین نیب کو ذاتی نقصان اٹھانا پڑے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ریفرنس کا منطقی انجام میں ہوتا ۔ انہوں نے کہاکہ عدالتیں صرف 25 ہیں اور ریفرنسز ساڑھے بارہ ہزار ہوں تو سارے کیسز کیسے منطقی انجام تک پہنچیں گے ۔انہوں نے کہاکہ کوشش کر رہے ہیں کہ ججز کی تعداد بڑھائی جائے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر نیب کو نیب ادارہ بنایا جاتا تو آج حالات بہتر ہوتے۔انہوں نے کہاکہ گریڈ سترہ اور اوپر کے افسران کو سوالنامہ بھجوایا جائے گا۔