اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعو ان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اندازہ نہیں تھا کہ آئی ایم ایف اتنا مشہور ہو جائے گا،دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے،انہوں نے کہاکہ حکومت اپنے اصلاحاتی پروگرام سے جلد معاشی چیلنجز پر قابو پائے گی اور پاکستان ترقی و خوشحالی کی منزل پر گامزن ہو گا۔ان خیالات کا اظہار فردوس عاشق اعوان نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی، اس ضمن میں موجودہ بجٹ 100 ارب روپے سے بڑھا کر 180 ارب روپے کیا جائے گا۔ سابق حکمرانوں کی بدانتظامی و بدعنوانی سے ملک معاشی بحران کا شکار ہوا لیکن حکومت اپنی اصلاحاتی پروگرام سے معاشی چیلنجز پر جلد قابو پائے گی اور پاکستان ترقی و خوشحالی کی منزل پر گامزن ہو گا۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ سیاست کو نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا۔ ملکی مفاد میں جتنے فیصلے ہمارے وزیر اعظم نے کیے کسی اور نے سوچے بھی نہیں ہوں گے۔ حکومت نے ملک اور عوام کے مفاد میں آئی ایم ایف معاہدہ کیا۔ فردوس عاشق ا عوان نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے تحت غریب اور کمزور طبقات کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غریب عمران خان کے دل کے قریب ہیں ان پر مہنگائی کا بوجھ نہیں پڑنے دیا جائے گا۔ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوانے کہاہے کہ اپوزیشن کا ہر دل عزیز جملہ آئی ایم ایف ہی ہے، حالات خراب ہوں تو ڈاکٹر بھی کڑوی گولی دیتا ہے،آئی ایم ایف بھی ایک کڑوی گولی ہے جو حکومت کو کھانا پڑی، مشکل فیصلوں کے دور رس اثرات جلد نظر آنا شروع ہو جائیں گے،اسلام کے خلاف منفی تاثر کو ذائل کرنے کی ضرورت ہے۔ پیر کو حضرت لعل شہباز قلندر کی 767 ویں برسی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ پاکستان میں آئی ایم ایف کے نام سے میڈیا میں بھونچال آیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کا بھی ہر دل عزیز جملہ آئی ایم ایف ہی ہے۔انہوں نے کہاکہ میں درگاہوں کو ماننے والی ہوں،درگاہیں روحانی یونیورسٹیوں کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سب سے بڑا چیلنج انتہا پسندی کی سوچ ہے،انتہا پسندی کے کینسر کے علاج میں موجودہ حکومت مصروف عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی کے کینسر کو کھاڑ پھینکنے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر اتفاقِ رائے تو ہوا مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنے کی جرات نہیں تھی، انہوں نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے عمران خان نے مشکل فیصلے کئے۔انہوں نے کہاکہ مشکل فیصلوں کے دور رس اثرات جلد نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ صوفی ازم کے معاشرے میں فروغ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ صوفیاء نے اپنے عمل سے اسلام پھیلایا نہ کہ لوگوں کی گردنیں کاٹ کر۔ انہوں نے کہاکہ صوفیاء کی تعلیم کو عام کرنے اور صوفیاء کی تعلیماتِ پر تحقیق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام کے خلاف منفی تاثر کو ذائل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں واپس صوفیاء کے راستے پر آنا ہے ہم اپنے راستے سے بھٹک گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ صوفی ازم کا درس فلاح انسانیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک حکومتی پالیسیوں میں عوامی فلاح شامل نہ ہو تب تک وہ حکومت کا میاب نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف بھی عوام کو ریلیف دینے کی کڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ حالات خراب ہوں تو ڈاکٹر بھی کڑوی گولی دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف بھی ایک کڑوی گولی ہے جو حکومت کو کھانا پڑی۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی کڑوی گولی لانگ ٹرم ریلیف کیلئے ہے۔