اسلام آباد(این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا چیئر مین اسد عمر کو منتخب کرلیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس کے دور ان سید نوید قمر نے کمیٹی چیئرمین شپ کیلئے اسد عمر کو نامزد کر دیا،اسد عمر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا چیئرمین منتخب کر لیا۔ اسد عمر نے کہا کہ تمام ممبران کا بہت شکریہ۔سید نوید قمر نے کہاکہ سابق چیئرمین فیض اللہ نے بیت اچھے طریقے سے کمیٹی چلائی،آپ کمیٹی کو بتائیں کہ آئی ایم ایف پروگرام میں کیا طے کیا گیا۔
نفیسہ شاہ نے کہاکہ اسد عمر جیسے شخص کی سربراہی میں فنانس کمیٹی کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی۔نفیسہ شاہ نے کہا کہ آپکو آئی ایم ایف پروگرام کی کافی پیچیدگیوں کا علم ہے۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ کمیٹی کو بتائیں کہ آپ کا پروگرام سخت تھا یہ اب سخت شرائط مانی گئیں۔ حناربانی کھر نے کہاکہ عام طور پر لوگ وزیر بننا چاہتے ہیں مگر آپ نے کمیٹی کی چیئرمین شپ لے کر ایم فیصلہ کیا۔حنا ربانی کھر نے کہاکہ آپ پر اب ذمہ داری ہوگی کہ کمیٹی کو تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔علی پرویز ملک نے کہاکہ آپکی بہت منفرد پوزیشن ہے،آپ کمیٹی کو بتا سکتے ہیں کہ کس طرح ملک کو بحران سے نکالا جائے۔ عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ سابق چیئرمین نے بہت اچھے طریقے سے چلایا۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ اسد عمر خزانہ کمیٹی کی کارکردگی بہت بہتر ہو گی۔عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ ملک کے اصل مسائل معاشی ہیں ان کو حل کرنا ہے۔ فیض اللہ نے کہاکہ ہماری خواہش تھی کہ آپ وزیر خزانہ رہتے۔انہوں نے کہاکہ میں تمام ممبران کی طرف سے تعریف پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ خوشی ہے کہ میری تبدیلی اسد عمر سے کی گئی۔فیض اللہ نے کہاکہ کمیٹی میں کوشش کی کہ سچائی اور حقائق پر فیصلے ہوں۔فیض اللہ نے کہاکہ فیصلے خزانہ کمیٹی نے کرنے ہیں کیو بلاک والوں نے نہیں۔نصر اللہ دریشک نے کہاکہ آپ کے آنے سے بڑی تبدیلی آئی ہے،چیئرمین خزانہ کمیٹی کا عہدہ مشیر خزانہ سے بڑا ہے۔چیئرمین خزانہ کمیٹی اسد عمر نے کہاکہ آئی ایم ایف کیلئے کئی دفعہ بول چکا ہے،
آئی ایم ایف پروگرام پر کمیٹی کو بریفنگ دی جانی چا ہیے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو طے شدہ پروگرام ملتا ہے،کمیٹی اس میں تبدیلی کا کہہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 22 مئی کو اجلاس میں آئی ایم ایف اور فیٹف پر غور کریں گے۔ پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران کچھ نہیں بتا سکتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اب قوم کو بتاؤں گا کہ کس موقع پر مذاکرات کا آغاز ہوا کیا شرائط تھیں اور کن پر اتفاق ہوا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی پریس ریلیز میں بنیادی خسارہ اعشاریہ صفر فیصد کم کرنے کا کہا ہے۔