پیر‬‮ ، 13 جنوری‬‮ 2025 

مجموعی طورپر 100ارب ڈالرز کی ضرورت،صرف  غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے کتنے ارب ڈالر درکار ہونگے؟ انتہائی تشویشناک انکشافات

datetime 13  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ2023تک جاری حسابات کا خسارہ ساٹھ ارب ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ ہے جبکہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لئے چالیس ارب ڈالربھی درکار ہونگے۔حکومت کو 2023تک مجموعی طور پرایک سو ارب ڈالر کی ضرورت ہو گی جو پاکستان کے جی ڈی پی کا تیسرا حصہ ہے۔

ٹیکس میں جتنا چاہے اضافہ کر لیا جائے اور اقتصادی پالیسیوں میں جو بھی تبدیلیاں کی جائیں،ایکسپورٹ میں اضا فہ کئے بغیر یہ ادائیگیاں ممکن نہیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ قرضوں کو ری شیڈول کرنا ہی سب سے بہترین آپشن ہے۔میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو چار سال تک دو دہاری تلوار پر چلنا ہو گا۔حکومت اپنے اخراجات کم نہیں کر سکے گی اور نہ ہی موجودہ حالات میں دفاعی اخراجات میں کوئی کمی ممکن ہے اس لئے قرضوں کی ادائیگیوں کا سارا ملبہ ٹیکس کے نظام پر ہی گرے گا۔زرعی شعبہ، پراپرٹی سیکٹر، سٹاک ایکسچینج، چھوٹے کاروبار اور پروفیشنلز کو ٹیکس نیٹ میں لانا بھی مشکل کام ہو گا مگر یہ کڑوی گولی ہر حال میں نگلنا پڑے گی ورنہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ماضی کی کئی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے نجکاری کے تحریری معاہدے کئے جن پر عمل نہیں کیا گیا۔موجودہ حکومت کے لئے بھی ناکام اداروں سے جان چھڑانا مشکل ہو گا مگر انھیں مصنوعی طور پر زندہ رکھنے کے لئے ہرسال600ارب روپے درکار ہیں جن کا انتظام ناممکن ہو گا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ غیر ملکی قرضوں میں سے بیس ارب ڈالرچین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور پیرس کلب کو واپس کرنے ہیں تاہم اگر یہ تمام ممالک قرضہ کی ادائیگی پانچ سال کے لئے موخر کر دیں تو پاکستان کوچند سال کے لئے بڑا ریلیف مل جائے گا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہیں گے۔ملٹی لیٹرل ادارے کبھی بھی پاکستان کاقرضہ ری شیڈول نہیں کریں گے مگر آئی ایم ایف کی وجہ سے پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے قابل بنانے میں دلچسپی لینگے اور دس ارب ڈالر تک کا مزید قرضہ دے دینگے۔پاکستان میں اندھا دھند قرضے لینے کے خلاف ایک لولا لنگڑا قانون موجود ہے جسے ختم کر کے سخت قانون بنایا جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ترقی کے نام پر ملک و قوم کا سوداکرنے کی ہمت نہ کرے۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…