کراچی(اے این این ) سانحہ بارہ مئی کو بارہ سال گزر گئے۔ مقدمات کی سماعت آج بھی مکمل ہونے کی منتظر ہے، نئی جے آئی ٹی بھی بن گئی لیکن اصل ملزموں کاتعین نہیں ہوسکا۔ہرطرف گولیوں کی تڑ تڑاہٹ تھی اور لوگ گھروں میں محصور تھے۔ سڑکوں پر صرف سیاسی کارکن لڑ مر رہے تھے۔
یہ تھا بارہ مئی دو ہزار سات کا سیاہ ترین دن جب سڑکوں پر 52 لاشے اور ڈیڑھ سو زخمی پڑے تھے۔ہرطرف آگ اور خون کی ہولی کھیلی جارہی تھی۔ دہشتگرد سڑکوں پر اور محافظ غائب تھے۔ سانحہ 12مئی کے مقدمات درج ہوئے تو میئر کراچی اور دیگر ملزموں کو ضمانت کروانا پڑی۔ 10سال بعد 2018 میں مقدمات کوجانچے کیلئے جے آئی ٹی بنی۔ سرکار کی پیروی کرنے والے مشتاق جہانگیری کہتے ہیں کہ 2ماہ میں مقدمات کا فیصلہ ہو جائے گا۔12مئی 2007 کو شارع فیصل اور دیگر شاہراہوں پرچاروں طرف گولیاں برس رہی تھیں، نہ گولی چلانے والے کاپتہ چل سکا نہ گولی کانشانہ بننے والے کا علم ہوا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری ایئرپورٹ تک ہی محدود رہے تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار بھی اس سانحے کو سازش قرار دیتے ہیں کہتے ہیں ایم کیو ایم ریلی نہ نکالتی توصورتحال مختلف ہوتی۔بارہ سال گزرنے کے باوجود سانحہ 12مئی کے متاثرین کی امید انصاف کم نہیں ہوئی لیکن دوسری جانب کسی مجرم کو سزا بھی نہیں ملی۔