اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ نگار حبیب اکرم کا کہنا ہے کہ جب حکومتیں گرنا شروع ہوتیں ہیں تو سب سے پہلے ایک پتہ گرتا ہے اور پھر سارے پتے گر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور سیاسی طالب علم میں یہی کہوں گا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد عمران خان کی پرابلمز کا آغاز ہوجائے گاکیونکہ وہ سارے نظام کے لیے ایک بوجھ بنتے جائیں گے۔وہ خود کو دوبارہ کس طرح سے ایک اثاثہ بناتے ہیں یہ اگلا سوال ہے۔جہاں تک بات حکومت گرانے کی ہے تو اس وقت اگر آصف زرداری، نوازشریف ، مولانا فضل الرحمن اکٹھے ہوجائیں تو یہ حکومت ایک پریس کانفرنس کی مار ہے۔اگر یہ تینوں اکھٹے ہو گئے تو حکومت سمجھیں چند لمحوں میں گئی۔تاہم ان لوگوں کا اکٹھا ہونا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی پیپلز پارٹی کو ن لیگ کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا۔بےنظیر بھٹو نے این آر او کی صورت میں راستہ بنایا جس پر چلتے ہوئے نواز شریف ملک میں تشریف لائے۔لیکن پھر اسی راستے کو انہوں نے غلط کہا۔2008ء میں نواز شریف الیکشن لڑنا نہیں چاہ رہے تھے لیکن بینظیر بھٹو اور آصف زرداری ان کا ہاتھ کھینچ کر لے آئے۔لیکن جب الیکشن لڑا تو خود ہی کالا کوٹ پہن کر ان کے خلاف عدالت پہنچ گئے۔اگر آصف زرداری اور بلاول بھٹو چاہیں تو ان کے ساتھ مل کر حکومت گرا سکتے ہیں تاہم یہ دنوں جماعتیں اس درجے پر اکھٹی نہیں ہو سکتیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات حتمی دور میں داخل ہو چکے ہیں ۔