اسلا م آباد (نیوز ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان نے بتایا کہ تمام 15 لوگ ایران سے نہیں آئے تھے، مقامی لوگوں مین سے بھی کچھ غداروں نے ان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہاکہ پاک ایران بارڈر پر تین سے چار سال تک باڑ لگانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ باڑ لگانے کے دوران ایران کی طرف مزاحمت کی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی طرف داخل ہو کر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے جس میں پندرہ شر پسند مارے گئے،
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران انٹیلی جنس معلومات پر کارروائیاں کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو ہلاک کرنا بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں۔رحمن ملک نے کہاکہ ایف سی بلوچستان کی ملکی خدمات و قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف سی بلوچستان ساؤتھ و نارتھ دونوں کی قربانیاں باقی اداروں سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کوشش ہوگی کہ ایف سی بلوچستان کی فنانشل مسائل کو کم سے کم کرے۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی سے لڑنے کیلئے ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ واضح ہوا کہ بلوچستان دھماکے میں ملوث سارے 15حملہ آور ایران سے نہیں آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ حملہ آوروں کے چند ماسٹر ماہنڈز ایران سے آئے تھے جو واپس چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اسمگلنگ کیلئے کوئی بہانہ نہیں ہے،اسمگلنگ ایک جرم ہے اور غربت کو وجہ بنا کر اسکی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر وہاں بیروزگاری ہے تو روزگار دی جائے نہ کہ اسمگلنگ کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں بہت سے جرائم کے پیچھے بھارتی ایجنسی راء شامل ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے کھلے الفاظ میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو بلوچستان میں سبق دی جائیگی۔ آئی جی ایف سی پشاور کے پی کے نے بھی بریفنگ دی۔انہوں نے کہاکہ جن جن جگہوں سے پاک فوج جارہی ہے وہاں ہم آرہے ہیں۔
کمانڈنٹ ایف سی کے پی کے معظم جاہ نے کہاکہ اس وقت ہمارے پاس 29, 30 ہزار کی سٹرنتھ ہے۔ کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ نے کہاکہ ہمارا جوان 36 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہوتا ہے ہم اسے دوبارہ کنٹریکٹ پر بھرتی کر لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کل بجٹ 2018-19 کا بجٹ 9 ارب روپے ہے۔ کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ نے کہاکہ اگر ہم 9 ارب کو اپنی 30 ہزار کی فورس پر تقسیم کریں تو ہمارے ہر جوان پر سال میں 3 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ معظم جاہ نے کہاکہ ایف سی دنیا کی سب سے سستی فورس ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا جوان شہید ہو تو اسے 30 لاکھ جبکہ باقی فورسز میں کوئی شہید ہو تو اسے ایک کروڑ دیا جاتا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے شہید ایف سی جوانوں کے لواحقین کو باقی فورسز کے برابر معاوضہ دینے کی ہدایت کردی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے صفوت غیور شہید اور ایف سی کے دیگر شہداء کیلئے فاتحہ پڑھی۔ رحمن ملک نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کمانڈنٹ ایف سی صفوت غیور شہید کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صفوت غیور شہید ایک نہایت ہی بہادر آفیسر تھے۔