کراچی(این این آئی) جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہا ہے کہ بینکوکا زکوۃ کٹوتی کرنا درست نہیں،زکوۃ مستحق تک پہنچانا ضروری ہے،امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600اور کشمش کے اعتبار سے 1920روپنے بنتاہے، جن کو زکو ۃدی جاسکتی ہے انہیں کو فطرہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکو ۃنہیں دے سکتے انہیں فطرہ بھی نہیں دیا جاسکتا،
بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیں اوراگرکسی نے دیدی توشرعازکوۃادا نہ ہوگی۔جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ بینکوں کے ذریعے زکوۃ کی کٹوتی درست نہیں ہے کیونکہ اس میں شرعی تقاضے پورے نہیں کیے جاتے ہیں، صدقات واجبہ مستحق تک پہنچنا ضروری ہوتے ہیں،انہوں نے کہاکہ امسال فی کس صدقہ فطر گندم 100،جو400،کھجور1600کشمش 1920 اور پنیر کے اعتبار سے 2940روپنے بنتاہے،صدقہ فطر واجب ہے روزے کیطرح زکو اۃ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے،وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 42سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروں کے توسط سے اداکی جانے والی زکو ٓۃ مستحقین تک نہیں پہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوٓۃ دیناجائزنہیں اوراگرکسی نے دیدی توشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ٓۃ دینی ہوگی، انہوں نے مزید کہاکہ روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوں کاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے۔