اسلام آباد (این این آئی)سینٹ میں اپوزیشن اراکین نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی پر حکومت کو شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت بجٹ کی تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے،حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا،آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا،چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی
تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے، آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا ،پاکستان میں اپنے بندے پہلے بٹھا دئیے،پچھلی حکومتوں نے عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیا ،موجودہ حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا، حکومت کے دس ماہ گزر گئے ،ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں ، ہمارے وزیراعظم نے کہااگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،ہمیں انتظار ہے وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے جبکہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا ہے کہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ جمعہ کو سینٹ میں پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر منظور شدہ تحریک التوا پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے پہلے گیس اور ادویات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔انہوںنے کہاکہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں نے رمضان سے قبل پٹرولیم بم گرایا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاہ موجودہ حکومت نے آٹھ مہینوں میں ریکارڈ مہنگائی کی۔ انہوںنے کہاکہ ایف بی آر کا چیئرمین، گورنر سٹیٹ بینک اور مشیر خزانہ آئی ایم ایف کے کہنے پر لگائے۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر اسد عمر کو سائڈلائن کیا۔سینٹر جاوید عباسی نے کہاکہ آئی ایم ایف کا ابھی قرضہ نہیں ملا
لیکن پاکستان میں انہوں نے اپنے بندے بٹھا دئیے۔انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ اور وزیر پٹرولیم کو بدلنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ان کے پاس ماہر ٹیم نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمن نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ اس وقت انتہائی اہم معاملے پر بحث جاری ہے، اگر متعلقہ وزیر اس وقت ہوتے تو اس معاملے پر ایوان میں جواب دے سکتے تھے۔ چیئر مین سینٹ
کہاکہ پیٹرولیم کے وزیر اس وقت باہر مصروف ہیں وہ اس ایوان کو بتا کر گئے ہیں۔ شیری رحمن ے کہاکہ یہ کیسا خوفناک آئی ایم ایف پروگرام ہے جو آنے سے پہلے ہی شراط پر عمل ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومتیں عوام کو رمضان کے مہینے میں ریلیف دیتی رہی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے رمضان کے پہلے دن 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا۔انہوںنے کہاکہ تبدیلی سرکار کا پیٹرول
بم رمضان کے مبارک مہینے میں آیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہاکہ حکومت نے کہا تھاکہ ہم تین مہینوں کے اندر نئے منصوبے لائے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کے دس ماہ گزر گئے لیکن ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا، حکومت نے تین سے چار مرتبہ پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے وزیراعظم نے کہاکہ اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو خودکشی کر لوں گا،
ہمیں انتظار ہے کہ وزیراعظم اپنی کابینہ سمیت کب خودکشی کریں گے۔عبدالغفورحیدری کے ریمارکس پر ایوان میں قہقہے لگے ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے پچھلی حکومتوں پر الزام لگائے۔انہوںنے کہاکہ آج بھی اس حکومت میں وہ اراکین ہے جن کا تعلق دوسری پارٹیوں سے ہے۔رضا ربانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی انڈیا کی دولت کو لوٹ کر برطانیہ لے گئی،
پاکستان کی معیشت کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔سینیٹر رضاربانی نے کہاکہ پہلے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے ہوئے لیکن پہلے ایسی پوزیشن نہیں تھی۔انہوںنے کہاکہ یہ کبھی نہیں ہوا کہ آئی ایم آف کے سروس بندے کو اہم عہدے پر لگایاگیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بجٹ کے تمام معلومات آئی ایم ایف کو دے رہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے،
آئی ایم ایف سے معاہدہ نہیں ہوا اسٹیل ملز کو نجکاری لسٹ میں ڈال دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر بجٹ میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائیگا۔انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر شرح سود بڑھایا جائیگا۔ رضا ربانی نے کہاکہ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تقرری مفادات کا ٹکراؤ ہے۔انہوںنے کہاکہ شبر زیدی فرگوسن کمپنی کے سینئر شراکت دار ہیں۔
انہوںنے کہاکہ شبر زیدی کئی بڑی کمپنیوں کے ٹیکس ایڈوائزر رہے ہیں۔انہوںن ے کہاکہ شبر زیدی کی تقرری اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کی خلاف ورزی ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ ہائی کورٹ میں فرگوسن کے خلاف ٹیکس کا مقدمہ چل رہا ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہاکہ اسٹیل ملز کی نجکاری نہیں کی جارہی،پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت اسٹیل ملز کو بہتر کیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بہترین انسان کو ایف بی آر کا چیرمین لگایا گیا،تمام قواعد کو پورا کرکے ایف بی آر چیرمین لگایا گیا۔ بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس پیر کو گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔