اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک ہی وقت میں دو نوکریاں کرنے سے متعلق کیس میں درخواست واپس لینے پر خارج کر دی جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ایک ہی وقت میں دو نوکریاں کرنا جام ہے ،اس ملک میں سب لو گ دھوکہ دیتے ہیں ، اگر پڑھے لکھے لوگ دھوکہ دینگے تو پھر ان پڑھ کیا کرینگے ؟۔سپریم کورٹ میں لبنا بلقیس کی فاٹا میں
ایک ہی وقت میں دو نوکریاں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔وکیل لبنا بلقیس نے کہاکہ لبنا بلقیس 2009 میں 9 ویں گریڈ میں سٹی اسکول ٹیچر لگیں، 2012 میں کنٹریکٹ پر 17ویں گریڈ کی لیکچرار لگیں۔وکیل لبنا بلقیس نے کہاکہ جب لیکچرار کی نوکری شروع کی تو ایک سال کیلئے بغیر تنخواہ کے سٹی اسکول ٹیچر والی نوکری سے چھٹی لی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سال بعد کنٹریکٹ مزید بڑھ گیا اور لیکچرار شپ کی نوکری جاری رکھی اور سٹی اسکول ٹیچر والی تنخواہ بھی اکائونٹ میں آتی رہی۔وکیل نے کہاکہ ہم نے تمام تنخواہیں واپس کر دی ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ آپ نے دھوکہ دیا تین سال بعد جا کر سٹی اسکول ٹیچر والی نوکری سے استعفیٰ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے تو انگریزی کے محاورے پر عمل کیا ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ’’A Bird in Hand is worth two in the Bush‘‘۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ حقائق کو نہیں جھٹلا سکتے،ایک ہی وقت میں دو نوکریاں جاری رکھنا جو کہ جرم ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ جھوٹ اور دھوکے کا ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس ملک میں سب لوگ دھوکہ دیتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اگر پڑھے لکھے لوگ دھوکہ دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے ۔انہوںنے کہاکہ آپ نے سوچا فاٹا کا معاملہ ہے کسی کو پتہ نہیں چلے گا۔چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس کے بعد تو آپ کسی پبلک سروس کے حقدار ہی نہیں رہتے۔چیف جسٹس نے کہاکہ پہلی غلطی ہی آخری غلطی ہوتی ہے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے وکیل کی درخواست واپس لینے پر عدالت نے درخواست خارج کر دی۔