اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹوزر داری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو انتہا پسندی اور دہشتگردی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے،وزیر اعظم انتہا پسندوں سے تعلق رکھنے والے وزراء کو نکالیں،عوام معاشی صورتحال پر پریشان ہیں، اچانک وزیر خزانہ، گور نر سٹیٹ بینک اور سربراہ آئی ایم ایف کو ہٹا دیا گیا ہے، فیصلے کون کررہا ہے؟حکومت ہر حوالے سے ناا ہل ہو چکی ہے، ٹیکس تک جمع کر نے میں کامیاب نہ ہوسکی،
پٹرولیم مصنوعات اور مہنگی ادویات کی صورت میں سزا عوام بھگت رہے ہیں، عوام، مزدور، کسان، بے روزگار، پنشن والے بزرگوں کا معاشی قتل حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہورہا ہے،آئی ایم ایف سے ڈیل پارلیمنٹ میں نہ لائی گئی تو عوام تسلیم نہیں کرینگے،نیب گردی کی بجائے سنو، سیکھو اور اپنا کام کرو، اس وقت پی ٹی آئی کی نہیں آئی ایم ایف کی حکومت ہے، آئی ایم ایف نے ہمارے وزیرخزانہ، ہمارے سٹیٹ بینک پر قبضہ کرلیا،یہ قومی سلامتی اور خودمختاری کا مسئلہ ہے،ایوان کو فیصلہ کر نا ہوگا نیب گردی چلے گی یا معیشت چلے گی؟۔ جمعرات کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آپ جس طرح سے ایوان چلارہے ہیں ہم اس پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مشکل ہوتا ہے ایوان کو چلانامگر جس طریقے سے آپ ایوان چلا رہے ہیں وہ لائق تحسین ہے، یہی جمہوریت کا حسن ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز لاہور کے دل داتا دربار پر دہشت گردی کا حملہ ہوا، اسی روز وزیراعظم ایوان میں آئے اور دعا مانگی۔ انہوں نے کہاکہ ہم امید کررہے تھے کہ وزیراعظم پالیسی بیان دینگے اور عوام کو تحفظ کا یقین دلائیں گے مگر افسوس ایسا نہیں ہوا، تحریک انصاف کو انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ جو وزیر انتہاء پسندوں سے تعلق رکھتے ہیں انہیں نکال کر ثبوت دے کہ وہ سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک کے عوام معاشی صورتحال پر پریشان ہیں،اچانک وزیرخزانہ، گورنر سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے چیئرمین کو ہٹا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام یہ سوال ضرور پوچھنا چاہتے ہیں کہ فیصلہ کون کررہا ہے؟ایسا تو نہیں کہ وزیرخزاجہ اور سٹیٹ بینک کے سربراہ ائی ایم ایف تو نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اوپر سے پٹرول بم گرادیا گیا ہے، آپ کی حکومت ہر حوالے سے نااہل ہوچکی ہے، ٹیکس تک جمع کرنے میں کامیاب نہ ہوسکی۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی نااہلی کی سزا پاکستان کی عوام مہنگائی کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات اور مہنگی ادویات کی صورت میں سز اعوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسے لگ رہا ہے کہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف سے ہی مذاکرات کرے گا تو عوام میں تشویش ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اگر آئی ایم ایف کی ڈیل کو ایوان میں نہیں لائی گئی تو عوام اسے تسلیم نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت عوام، مزدور، کسان، بے روزگار، پنشن والے بزرگوں کا معاشی قتل حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ عوام کا پیٹ اور جیب خالی ہے مگر حکومت کے پاس کوئی ویژن نہیں ہے،یہ مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ اس ظالم حکومت نے ہمارے کارکنوں کے خلاف مہنگائی احتجاج پر ایف آئی آر کاٹی۔
انہوں نے کہاکہ سپیکر نے لفظ ظالم کو حذف کردیا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ظالم کا لفظ غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کیا اسی ایوان پر لعنت بھیجی آج بے حس ہے،یہ نیا نہیں پرانا ہی پاکستان ہے،سپیکر نے لعنت کا لفظ بھی حذف کردیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ نیب گردی کی بجائے سنو، سیکھو اور اپنا کام کرو۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت سے ہی سیکھ لیں، سندھ حکومت کی وہ واحد حکومت ہے جہاں ٹیکس کلیکشن ہورہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج صرف اپنے ٹیکس ہی نہیں اکٹھا کرتے بلکہ اسے بڑھا بھی رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سچ تو یہ ہے کہ صوبے وفاقی حکومت کی وجہ سے دیوالیہ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آپ پنجاب، کے پی کے، سندھ کے پیسے دبا کر بیٹھے ہیں کیونکہ وفاقی حکومت خود ناکام ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ نااہلی اور ناکامی نہیں ہے تو پھر یہ کیا ہے،
سندھ وہ واحد صوبہ ہے جو ٹیکس بھی اکٹھا کررہا ہے اور سچ یہ ہے کہ 18 ویں ترمیم سے کوئی دیوالیہ نہیں ہورہا، حکومتی نااہلی کی وجہ سے دیوالیہ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ پی ٹی آئی کی نہیں ایم ایف کی حکومت ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے ہمارے وزیرخزانہ، ہمارے سٹیٹ بینک پر قبضہ کرلیا،یہ قومی سلامتی اور خودمختاری کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے مگر ہم نے عوام پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی، سیلاب اور قدرتی آفات کے باوجود عوام کی قوت خرید بڑھائی، تنخواہوں میں اضافہ کیاانہوں نے کہاکہ 40 ارب ڈالر کا نقصان نیب گردی، سیاست گردی میں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ 200 کھرب روپے کا نقصان اسی نیب گردی کی وجہ سے ہوا، اسی لئے کہتا ہوں نیب گردی اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،اسی وجہ سے آج کوئی بزنس مین، کوئی بیورو کریٹ خوف سے نہیں کہہ رہا۔ انہوں نے کہاکہ 198 ملین افراد جو ٹیکس دہندگان ہیں انہیں آپ چور ڈاکو نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ نیب گردی چلے گی یا معیشت چلے گی؟۔انہوں نے کہاکہ صرف تین منصوبوں میں 13 ارب ڈالرز کی کرپشن ہوئی ہے، اس معاملے کا احتساب کون کرے گا؟۔