کراچی (این این آئی)صوبے کی تقسیم کے حوالے گورنر سندھ کے متنازع بیان نے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں ۔ارکان قو می و صوبائی اسمبلی عمران اسماعیل کے بیان کے بعد اپنے علاقوں میں جانے سے گریز کررہے ہیں کہ کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ سخت عوامی ردعمل کی زد میں آسکتے ہیں ۔تفصیلت کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کی سندھ کو
تقسیم کرنے کی بات نے ارکان اسمبلی کو مشکل میں ڈال دیا۔سندھ اسمبلی کے ایک سردار سمیت 6 ارکان اپنے گھر جانے سے ڈرنے لگے، ارکان میں سنجہ کمار دیوان ،سچل جمال احمد صدیقی ،دعا بھٹو، حلیم عادل شیخ اور شہریار شامل ہیں، قومی اسمبلی کے پریشان ارکان میں سردار علی محمد مہر لال مالھی، ڈاکٹر رمیش کمار جئہ پرکاش اکرانی اور نزہت پٹھان شامل ہیں۔ارکان اسمبلی نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو شکایت کی ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت کرکے پی ٹی آئی کا مورال ختم کردیا ، پی ٹی آئی ارکان کا کہنا ہے کہ گورنر کے موقف کے بعد سندھ میں خطرناک رد عمل آسکتا ہے، ہم علاقوں میں کیسے جائیں؟ عوامی رد عمل کا ہم سامنا نہیں کرسکتے، گورنر سندھ عوام سے معافی مانگیں۔پریشان ارکان اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اپنی پالیسی واضح کرے ورنہ سندھ کی تقسیم کے موقف کو ہم سختی سے مسترد کرتے ہیں، سیاست اپنی جگہ سندھ کے خلاف کسی قسم کی بات برداشت نہیں کریں گے، گورنر سندھ اسمبلی اجلاس سے قبل معافی مانگیں ورنہ ہم صورتحال پر قابو نہیں پاسکتے۔گورنر سندھ کو اس طرح کا موقف اختیار کرنا. ایک بڑی سازش لگتا ہے، پی ٹی آئی پارلیمینٹرین نے گورنر سندھ سے بھی رابطے کیے ہیں ،گورنر اپنے موقف پر ڈٹ گئے جو کہا پالیسی بیان تھا ارکان اسمبلی میرے موقف کی تائید اور دفاع کریں۔