اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کابینہ نے پاکستان کے سعودی عرب میں افرادی قوت کا جائزہ لینے، آذربائیجان کیساتھ زراعت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے،وزیراعظم کفایت شعاری اورسادگی مہم کے تحت تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کیلئے مختص انٹرینمنٹ اینڈ گفٹ بجٹ کے خاتمے،اقبال اکیڈمی کیلئے بورڈ آف گورنرز،کراچی ٹیکسیشن اینڈ اینٹی سمگلنگ جج کی تقرری اوروزیراعظم عمران خان کے وعدے کے مطابق پاک چائنہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے قیام کی اصولی منظوری دیدی۔
منگل کو کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ کابینہ ا جلاس میں معاون خصوصی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دی اور کہاکہ دوائیوں کی قیمتوں میں کمی لانے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ فارما سوٹیکل کمپنیوں اور متعلقہ اداروں سے بات چیت کے نتیجہ میں دوائیوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور 7.15 ارب روپے کی مجموعی بچت ہوئی ہے۔ معاون خصوصی ندیم بابر نے کابینہ کو توانائی کے شعبہ میں کی جانے والی اصلاحات پر بریف کیا۔وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ عام آدمی کو رمضان پیکج کے تحت دیئے گئے ریلیف کا فائدہ ہو سکے۔ کابینہ میں چینی اور گندم کی صورتحال پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ مشیر تجارت نے بتایا کہ چینی کی طلب و رسد اطمینان بخش ہے اور مارکیٹ میں وافر مقدار میں چینی موجود ہے۔ وزیر تعلیم کی جانب سے وفاق المدارس سے جاری مذاکرات پر کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتا یا کہ وزارت تعلیم تمام مدارس کو رجسٹر کرے گی،لازمی مضامین درس نظامی میں شامل ہوں گے،مدارس حکومت سے منسلک ہو رہے ہیں،وزارت تعلیم مدارس میں تکنیکی تعلیم اور مالی وسائل کی فراہمی میں معاونت فراہم کرے گی۔
معاشرے کے بچے ہماری (حکومت) کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ افسوس کہ حکومت اس ذمہ داری سے دستبردار ہو گئی۔ نظام تعلیم نے طبقاتی تفریق پیدا کی۔ پہلی دفعہ ہم یہ کوشش کر رہے ہیں کہ یکساں نظام تعلیم ہوتا کہ اس تفریق کو ختم کیا جا سکے۔ کابینہ نے ای سی سی کے اجلاس منعقدہ مورخہ 3 مئی 2019ء میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 449 ملین ڈالر پر سیلولر لائسنس کی تجدید کی جائے گی۔ اجلاس میں پاک چائنہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے قیام کی اصولی منظوری دی۔ یونیورسٹی 125 ایکڑ پر محیط ہو گی۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ تمام خالی آسامیوں کو آئندہ تین ماہ کی مدت میں پر کیا جائے۔ کابینہ نے ایس ای سی پی کی سالانہ رپورٹ کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پاکستان سٹیل ملز کو دوبارہ فعال بنانے کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے گا۔ اس سلسلے میں مشیر تجارت تمام کمپنیوں سے رابطے میں ہیں جو اس میں دلچسپی لے رہی ہیں چونکہ یہ کام پرائیویٹائزیشن کمیشن کے دائرہ کار میں آتا ہے اس لئے سٹیل مل کو فعال بنانے کا کام پرائیویٹائزیشن کے سپرد کر دیا ہے۔وفاقی وزیر بجلی و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے بتایا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت بنی تو اسوقت گردشی قرضے 1806روپے تک پہنچ چکی ہے،
مسلم لیگ ن حکومت جارہی تھی اسی لئے ہر شعبے میں اربوں روپے قرض چڑھا گئی،صرف بجلی کے شعبے میں 450ارب کے گردشی قرضے تھے۔وفاقی وزیر بجلی و پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے بتایا کہ مالی سال 2017-18ء میں محض ایک سال میں گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اکتوبر2018ء میں موجودہ حکومت کی جانب سے چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولیوں کے سلسلہ میں باقاعدہ مہم شروع کی گئی جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ پانچ ماہ کے دوران بجلی چوری کی روک تھام اور واجب الادا رقوم کی وصولیوں کی مد میں 61 ارب کی اضافی رقم وصول کی گئی ہے جو کہ رواں سال کے اختتام تک 80 ارب تک پہنچ جائے گی، اضافی وصولیاں آئندہ سال110 ارب تک پہنچ جائیں گی جبکہ جون 2020ء تک 190 ارب روپے اکٹھے کئے جانے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں چوری، تکنیکی وجوہات اور ترسیل و تقسیم کے ضمن میں ہونے والے نقصانات پر قابو پانے کی طرف خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، اب تک 27 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کرائی جا چکی ہیں اور 4225 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، گرفتار شدگان میں 433 اہلکار ہیں جبکہ 1467 مزید اہلکاروں کو چارج شیٹ کیا گیا ہے۔ ترسیلی نظام کی 15 بڑی خامیوں کو دور کیا جا چکا ہے جس سے نظام کی صلاحیت میں 3000 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔ ترسیل و تقسیم کے نظام میں بہتری کی وجہ سے ماہ رمضان میں ملک بھر میں 80 فیصد فیڈرز پر کسی قسم کی کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی، بقیہ 20 فیصد فیڈرز پر کہ جہاں بعض مقامات پر بجلی چوری کی شرح 80 فیصد سے بھی زائد ہے وہاں نقصانات کے تناسب سے لوڈ مینجمنٹ کا پلان ترتیب دیا گیا ہے تاہم اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ سحر و افطار میں ملک بھر میں بلاتعطل بجلی فراہم کی جائے۔