پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آمدن کی کمی پوری کرنے کیلئے پاکستان کو اضافی ٹیکسز کی ضروت نہیں، ورلڈ بینک کی رپورٹ میں انتہائی اہم انکشافات

datetime 6  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پاکستان کو اپنی آمدن کی کمی پوری کرنے کے لیے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق یہ انکشاف ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان ریونیو موبلائیزیشن پروجیکٹ کی تیار کردہ رپورٹ میں سامنے آیا۔ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان نئے ٹیکسز عائد کرنے اور اس کی شرح بڑھائے بغیر ہی معقول ٹیکس وصول کر سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ٹیکس کی وصولی 75 فیصد تک ہوتی ہے تو

پاکستان کی ٹیکس آمدن جی ڈی پی کے 26 فیصد تک ہوجائے گی جو ایک متوسط آمدن والے ملک کے لیے حقیقت پسندانہ سطح ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت پاکستان میں ٹیکس حکام آمدن کی صلاحیت کا صرف 50 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔عالمی بینک نے کہا کہ دنیا کے دیگر ٹیکس حکام کے برعکس پاکستان کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے کام کے ساتھ ایک منظم ادارہ نہیں اور نہ ہی اس میں واضح درجہ بندی موجود ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی پورے ملک میں نمائندگی موجود ہے جہاں اس کے پاس مجموعی طور پر 21 ہزار ملازمین موجود ہیں جن میں سے 2 تہائی حصہ ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے لیے جبکہ ایک تہائی حصہ پاکستان کسٹمز کیلئے کام کرتا ہے،اس کے علاوہ عالمی بینک نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کی کمی کا انکشاف کیا اور بتایا کہ اس کی وجہ سے ملک کی مجموعی ٹیکس آمدن پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ قواعد و ضوابط لاگو کرنے سے تنازعات جنم لیتے ہیں بالخصوص سیلز ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے ایڈجسٹمنٹ کے معاملات میں پیچیدگیاں آجاتی ہیں۔عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی کہ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مالی استحکام اور سرمایہ کاری کی فضا قائم کرنے کے لیے اپنی ٹیکس آمدن بڑھائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت صوبوں کو ٹیکس آمدن میں ملنے والا حصہ بہت کم ہے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے جو 11-2010 میں 0.4 فیصد تھا جو اب 18-2017 تک بڑھ کر 1.2 فیصد ہوگیا ہے اس کے باوجود ٹیکس کی وصولی میں ملکی مجموعی کارکردگی بڑھی ہے، جو 12-2011 میں شرح نمو کا 9.5 فیصد تھا تاہم 18-2017 تک یہ 13 فیصد تک ہوگیا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…