اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)شریف فیملی کے کچھ قریبی دوستوں، جن کا (ن) لیگ کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ، نے این آر او لینے کے لئے عمران خان سے ملاقات کی کوشش کی، لیکن ان کو ملاقات کا وقت نہیں ملا بلکہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے معاملات نیب سے طے کریں، پلی بارگین کرلیں اور اس کے بعد جہاں جانا چاہیں چلے جائیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق عمران خان اپنے ان رفقا پر بھی برہم ہو گئے جنہوں نے شریف فیملی کے قریبی دوستوں کے لئے ان سے ملاقات کا وقت مانگا ۔ حکومتی جماعت کے کچھ اہم رہنما ،جن میں وفاقی کابینہ کے ممبران بھی شامل ہیں، نے پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ ملک کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے حکومت کو بہت سارے محاذ نہیں کھولنے چاہئیں۔ ان کا مشورہ تھا کہ اگر اپوزیشن کی بڑی جماعتوں ن لیگ اورپی پی پی کی قیادت کرپشن کے کیسز میں سلاخوں کے پیچھے چلی جائے گی تو اپوزیشن کی یہ جماعتیں حکومت کے خلاف دیگر مخالفین کے ساتھ مل بڑا محاذ کھولنے کی کوشش کریں گے جس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا ۔لیکن وزیر اعظم اپنی جماعت کے لوگوں سے متفق نہیں ، ان کا کہنا ہے کہ احتساب اور کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گاچاہے اس کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما ،جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہ وزیر اعظم کے دست راست مانے جاتے ہیں، نے اپریل کے دوسرے ہفتے میں شریف فیملی کے ممبر اور ن لیگ کے سینئر رہنما سے لندن میں ملاقات کی جس میں شریف فیملی نے کسی ایسے این آر او فارمولے کی درخواست کی جس کے تحت وہ نیب سے پلی بارگین کریں گے ، لیکن نیب کے ساتھ ان کے معاملے کو پبلک نہ کیا جائے ۔جس کے بعد وہ ملک سے باہر چلے جائیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی ہر تقریر میں یہ اعلان کرتے ہیں کہ احتساب اور کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔