اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی ایٹم بم کے خالق محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان گزشتہ روز82برس کے ہو گئے۔ اس موقع پر ان کے چاہنے والوں نے خصوصی تقاریب منعقد کیں جس میں ان کی سالگرہ کے کیک بھی کاٹے گئے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کیلئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936ءکو بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے،وہ ایک نامور سائنسدان ہیں۔
انہوں نے مئی 1998 ءمیں بلوچستان کے شہر چاغی میں ایٹم بم کا کامیاب تجربہ کیا جس کے بعد پاکستان پہلے اسلامی ملک کے طور پر سامنے آیا جو کہ ایٹمی طاقت سے مالا مال تھا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ہلال امتیاز اور پاکستان کے سب سے بڑے اعزاز نشان امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ایک ممتاز کالم نگار بھی ہیں۔ انہوں نے سائنسی، تحقیقی اور مختلف موضوعات پر سینکڑوں مضامین بھی لکھے ہیں۔ فیس بک پر ان کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ڈاکٹر قدیر خان کہتے ہیں 1983-84 میں پاکستان نے ایٹم بم بنا لیا تھا۔ 10دسمبر 1984کو جنرل ضیا الحق کو خط لکھا تو جنرل ضیاالحق نے مجھے اپنے پاس بلا کر گلے لگا لیا۔ جبکہ اس کے برعکس بے نظیر بھٹو نے ایٹمی پروگرام کو فریز کرنے کی بڑی کوشش کی۔ اس وقت کے جنرل وحید پر امریکہ نے پریشر ڈالا تو جنرل(ر) وحید نے مجھے کام مزید تیز کرنے کو کہا۔ جس پر ہر ہفتے ایٹم بم بنا نا شروع کر دیا۔مشرف نے چھ چھ ماہ تک نواسیوں اور بیٹیوں سے ملنے نہیں دیا۔ قوم نے جو محبت دی مرنے تک احسان نہیں بھلا سکتا۔ خواہش ہے کہ مرنے کے بعد کہوٹہ میں دفن کیا جائے مگر بیگم انکاری ہے مشرف دور سے لے کر آج تک ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے تحریک تحفظ پاکستان کا آغازایٹمی شہر کہوٹہ سے کر دیا ہے۔
دس منٹ کے اندر اندر بھارت کا ہر شہر اڑا سکتے ہیں۔ ایک پائی کی کرپشن آج تک نہیں کی اگر ایسا کیا تو اپنی مری ہوئی ماں کا گوشت کھایا ہےانہوں نے مزید کہا کہ ہالینڈ، جرمنی، انگلینڈ نے بیس سالوں میں دو سو بلین ڈالر سے ایٹم بم بنایا جبکہ ہم نے یہ کام دس سالوں میں کر دیا۔ ڈاکٹر قدیر نے مزید کہا کہ اچھے امیدواروں کو قوم آگے لائے اچھے امیدواروں کی کھل کر حمایت کرینگے۔ آصف علی زرداری پر کیسیز ہیں استثنیٰ ہے تو کوئی پوچھے
60ملین کہاں سے آئے ۔ ہمیں پارٹی سیاست سے ہٹ کر پاکستان کا سوچنا ہو گا۔ مجھے بیرون ملک سے آفریں آئیں مگر ٹھکرا دیں۔ وکلاء نے ہمت اور جرأت سے باہر نکل کر ڈکٹیٹر کو بھگا دیا۔ آج مشرف کے لیے اڈیالہ جیل کا کمرہ تیار ہے۔ پھر بگٹی کیس میں بلوچستان کے حوالے کیا جائے گا ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دھوکہ ہے۔قوم کے حالات ایسے رہے تو گھاس بھی نہیں ملے گی۔ آج اگر پاکستان میں کوئی چیز درست ہے تو وہ صرف رشوت اور کرپشن ہے۔ ڈاکٹر قدیر نے کہا کہ اگر بازار میں کھوٹے سکے نہ ہو ں تو کھرے سکوں کی پہچان نہیں ہوتی ۔ مجھے پہلی بار جو تنخواہ ملی وہ چھ ماہ بعد صرف تین ہزار روپے تھی۔ جبکہ25سال بعد چار ہزار چار سو 66روپے ریٹارمنٹ پر ملے۔ مجھے یقین ہے کہ مجھ پر جو مشکل وقت آیا میرا خدا مجھے آزما رہا ہے۔ کیونکہ پیغمبروں پر بڑی بڑی آزمائشیں آئیں۔