اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی و تجزیہ کار ذوالفقار راحت نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے حکومت سے رابطوں کی کوششوں اور معافی تلافی کی باتوں سے متعلق پہلے ہی بتا چکا ہوں جس کے بعد ایک اور سینئر سیاستدان نے دعویٰ کیا ہے کہ
شریف خاندان کی غیر سیاسی شخصیات نے وزیراعظم عمران خان سے رابطے کیے ہیں اور ان کو پیغامات بھیجے ہیں۔وزیراعظم کو واٹس ایپ پر بھیجے گئے پیغامات میں گزارش کی گئی ہے کہ جانے دیں، معاف کر دیں۔ یہ تمام پیغامات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے بھی کچھ لوگوں نے وزیراعظم عمران خان کو پیغامات دئے ہیں جو ان کے موبائل فون کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔انہوں نے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وزیراعظم عمران خان ان تمام پیغامات کو سب کے سامنے لے آئیں۔ذوالفقار راحت نے کہا کہ جنرل (ر) امجد شعیب نے بھی یہی کہا ہے کہ بات آگے بڑھ گئی ہے جبکہ میری ذاتی اطلاعات بھی یہی ہیں کہ لندن میں اس حوالہ سے کافی سنجیدہ بات چیت چل رہی ہے۔ شہباز شریف یہاں ترلے منتیں کر کے ، تمام حربے استعمال کرنے کے بعد لندن چلے گئے ہیں اور انہیں لندن جانے دیا گیا ہے کیونکہ اگر ریاست چاہے تو وہ نہیں جا سکتے تھے۔ ان کے لیے ایک راستہ بنایا گیا جس کے بعد وہ لندن چلے گئے۔ان کا وہاں جانا اس لیے ضروری تھا کہ حسن اور حسین نواز کے پاس پیسہ پڑا ہوا ہے،اسحاق ڈار صاحب بھی وہیں ہیں۔ شہباز شریف کے کندھوں پر آج کل بہت بوجھ ہے کیونکہ ان کی حسن اور حسین نواز سے پیسوں کے معاملے پر بات چل رہی ہے لیکن وہ نہیں مان رہے اور پیسے دینے کے معاملے کو ٹال رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے بھی کہا ہے کہ میں دیکھوں گا کچھ کروں گا۔ ذوالفقار راحت نے کہا کہ شریف خاندان تکنیکی طور پر ایک راستہ نکالے گا جس کے بعد ہوسکتا ہے کہ ان کو ریلیف مل جائے۔ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ کسی خلیجی ملک یا مشرق وسطیٰ کے کسی دوست ملک کو کہہ دیں کہ وہ پاکستان کے قومی خزانے میں پیسے بھیج دیں ، اس حوالے سے کچھ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ پیسے قومی خزانے میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔ لیکن عمران خان کا ماننا ہے کہ تحریری بیان ہو جس میں یہ لوگ بے ضابطگی کا اعتراف کریں۔واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا تھا کہ شریف فیملی کیلئے پلی بارگین کا آپشن موجود ہے اس کے علاوہ ان کے پاس بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔