لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے سیشن عدالتوں میں زیر ٹرائل مقدمات کی بار بار منتقلی کیخلاف درخواستوں پر مدعی کے وکلاء کو پیر کے روز مزید بحث کے لئے طلب کرلیا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا سسٹم تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ، صرف دو فیصد وکلا نے پورے سسٹم کو مفلوج کررکھا ہے ،جڑانوالہ میں وکیل نے جج کو کرسی مار کر زخمی کردیا ،
کسی کو عدالتوں کو ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے۔ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔پراسیکوٹر جنرل سید احتشام قادر شاہ نے عدالتی معاونت پر دلائل دیئے جبکہ ملزم نوید حسین کی جانب سے سید فرہاد علی شاہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے ۔فاضل جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ تاخیری حربوں کے حوالے سے عدالتوں کو یہ معاملہ دیکھنا چاہیے ، اگر ہائیکورٹ میں لمبی تاریخیں نہیں دیتے تو ٹرائل کورٹس کو بھی اعلی عدلیہ کو تقلید کرنی چاہیے، یہاں چند لوگ بیٹھے ہوئے عزت کروارہے جو شاید اللہ کا کرم ہے ورنہ حالات بہت خراب ہیں ، صرف دو فیصد وکلاء نے پورے سسٹم کو مفلوج کررکھا ہے ، وکلا کی بہتر تربیت نہیں ہورہی جڑانوالہ میں وکیل نے جج کو کرسی مار کر زخمی کردیا،اٹھانوے فیصد وکلا کا فرض ہے کہ وہ اس سسٹم کی بہتری اور عوام کے حق کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس وقت سنہری موقع ہے ایسا تفصیلی فیصلہ دیں جو چھتیس اضلاع کے ججز کے لئے مشعل راہ ہو ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کسی کو عدالتوں کو ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے ، ہم صرف اللہ کی رضا کے لئے کام کرتے ہیں،کوئی ماں کا لال ایسا پیدا نہیں ہوا جو ہم سے فیصلے ا یک نقطہ بھی ادھر ادھر کرواسکے ۔فاضل جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ روس کی تباہی کی بڑی وجہ وہاں اہم عہدوں پر نااہل چافراد کو تعینات کیا گیا ، ہمارا سسٹم بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اگر جوڈیشل سسٹم ختم کردیں تو ملک جنگل بن جاتا ہے۔ تین رکنی فل بنچ نے پیر کے روز مدعی کے وکلا کو مزید بحث کے لئے طلب کرلیا۔