اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید خان کھوسہ ریمارکس دیتے ہوئے نے کہا ہے کہ مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہر شہری کو مفت تعلیم دینے سے متعلق ریاست اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہی ہے ۔ پیر کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا عدالت قطر ایئرلائنز کو اتحاد ائیر لائنز جتنے اخراجات لینے کا پابند کر سکتی ہے؟ عدالت نے کہا کہ والدین بچوں کی تعلیم کیلئے اپنی مالی حیثیت کے مطابق بھی مختلف نجی سکولوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔دوران سماعت والدین کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ نجی سکول ہر تین ماہ بعد اسکول کی فیس میں اضافہ کر لیتے ہیں۔ قانون کے مطابق سکولوں کی فیس ہر تین سال بعد بڑھائی جا سکتی ہے۔ تین سالوں کے دوران اسکول کی ٹویشن فیس نہیں بلکہ دیگر اخراجات بڑھائے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجی اسکول ہر سال ایڈمیشن کی مد میں بھاری رقم بھی وصول کرتے ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم کے شعبہ میں ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔چیف جسٹس جسٹس نے کہا کہ ریاست کی ناکامی پر ہی لوگ نجی سکولز جاتے ہیں، لوگوں کی مرضی ہے بچوں کو سرکاری سکول میں پڑھائیں یا نجی میں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریاست کا کام ہے نجی سکولز کو ریگولیٹ کرے۔ جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نجی سکولز میں بھی کم اور زیادہ فیس کے آپشنز ہوتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہعدالت نے قانونی کی تشریح کرنی ہے عملی مشکلات کو نہیں دیکھنا۔ بعد زاں عدالت نے کیس کی سماعت (آج) منگل تک کیلئے ملتوی کردی۔