کتنے فیصد تفتیشی افسران کو تفتیشی کے بنیادی طریقہ کا ہی علم نہیں ؟چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بتا دیا

4  اپریل‬‮  2019

لاہور (این این آئی)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے کہا ہے کہ ہمارے پولیس نظام کی بدقسمتی ہے کہ 99.9 فیصد تفتیشی افسران کو تفتیشی کے بنیادی طریقہ کا ہی علم نہیں ہے، تفتیشی افسران یہ تک نہیں جانتے کہ کون سے شواہد عدالتوں میں قابل قبول ہیں اور کونسے شواہد قابل قبول نہیں ہیں۔پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں بنکنگ کورٹس ججز اور پولیس کے تفتیشی افسران سے خطاب کرتے ہوئے

چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے کہا کہ اگر کسی وقوعہ میں عینی شاہد موجود ہوں تو معاملہ حل کرنا آسان ہو جاتا ہے لیکن اگر کسی وقوعہ میں مجرم کا پتا نہ ہوتوتفتیشی آفیسر کا امتحان شروع ہوتا ہے، مگر ہمارے ہاں ایک عام پریکٹس ہے کہ اگر پولیس کو ملزم کا علم ہو بھی جائے تو مدعی سے ایک سپلیمنٹری بیان لکھوا لیا جاتا ہے کہ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ جرم فلاں انسان نے کیا ہے۔ اس طرح کے بیانات عدالتوں میں کسی اہمیت کے حامل نہیں رہتے اور گہنگار چھوٹ جاتے ہیں اور سارا ملبہ عدالتوں پر آتا ہے کہ عدالتیں ٹھیک طریقے سے کام نہیں کررہیں۔ ہمیں یاد رکھنا ہو گا جتنی اچھی تفتیش ہوگی اتنا ہی ججز کے لئے فیصلہ کرنا آسان ہو گا۔ گنہگار کو گنہگار اور بے گناہ کو بے گناہ قرار دلوانے میں سب سے اہم کردار تفتیشی آفیسر کا ہوتا ہے۔ اگر پولیس انویسٹی گیشن ہی درست نہ ہو تو بہت سے بے گناہوں کو سزا ہو جاتی ہے اور گنہگار سزا سے بچ جاتے ہیں۔ دور حا ضر میں پولیس کے تفتیشی عمل کو درست کرنے اور اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بنکنگ کورٹس میں زیر التوا مقدمات محض دو فریقین کے درمیان تنازعات نہیں ہوتے بلکہ ان مقدمات کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق ملکی معیشت سے ہوتا ہے۔ بنکنگ عدالتوں کے فیصلے ملکی معیشت کی سمتوں کا تعین کرتے ہیں۔ بنکنگ کورٹس کی اہمیت دیگر عدالتوں سے اس طور پر بھی مختلف ہے کہ ان عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کا تعلق وائٹ کالر کرائمز سے بھی ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے ایک بنکنگ جج کو زیادہ مستعدی باریک بینی اور محنت سے کام لینا ہوتا ہے۔بینکوں سے متعلق مقدمات میں بعض دفعہ پیچیدہ مالیاتی اور حسابی امور زیر بحث آتے ہیں۔جس کی وجہ سے ضروری ہے کہ آپ بینکک سے متعلق jurisprudence

سے مکمل واقف ہوں۔ ان حالات میں آپ کے لیئے ضروری ہے کہ آپ کورٹ اور کیس مینجمنٹ کے تمام پہلوں سے نہ صرف واقف بلکہ ان کا بھرپور اطلاق بھی کریں تاکہ زیر التوا مقدمات کا بوجھ ختم ہو۔ آپ کا سٹاف بھی مکمل سکلڈ ہونا چاہئے۔ آپ کے سامنے پیش ہونے والے سائلین معاشرے کے پڑھے لکھے طبقے سے ہوتے ہیں لہٰذا آپ کی ڈیوٹی ہے کہ نا صرف آپ متعلقہ قانون کی تمام تر باریکیوں سے آگاہ ہو۔

بلکہ اس کے اطلاق میں بھی بے باک ہوں۔بنکنگ کورٹس میں زیر التوا مقدمات کی نوعیت کے پیش نظر یہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ صوبہ بھر کی تمام بینکنگ کورٹس کی مشترکہ ویب سائٹ ہو۔ جہاں بنکنگ قوانین اور بنکنگ مقدمات کے حوالہ سے عدالتی نظائر ، زیر التوا مقدمات کی تعداد ، روزانہ کی بنیاد پر فیصلہ ہونے والے مقدمات کی تعداد وغیرہ کی تفصیلات موجود ہوں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ

بنکنگ کورٹس سے منسلک بینکوں کے نمائندگان اور پراسیکیوشن کے افسران کے لئے علیحدہ ڈیسک قائم کئے جائیں۔بینکک کورٹ کے سامنے زیر التوا بے تحاشہ مقدمات کے خاتمہ کے لیے ضروری ہے کہ بنکنگ کورٹ ججز، بنکنگ محتسب، پاکستان ایسوسی ایشن آف بنکنگ، سٹیٹ بنک آف پاکستان اور بنکنگ کونسل آف پاکستان

جیسے اداروں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہو جس میں انتہائی سنجیدگی سے بنکنگ قوانین کے بھرپور اطلاق ، مقدمات کے دبا کے خاتمے اور پراسیکیوشن کی خامیوں کی دوری کے حوالہ سے حکمت عملی واضع کی جائے۔اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ چودھری ہمایوں امتیاز، ڈی جی جوڈیشل اکیڈمی نذیر احمد گجانہ اور سیکرٹری ٹو چیف جسٹس جمیل حسین بلوچ بھی موجود تھے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…