راولپنڈی( آن لائن) تھانہ نصیر آباد کے علاقے میں سسرالیوں کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والی جواں سال خاتون کی موت پولیس کے لئے معمہ بن گئی ہومی سائیڈ سیل کا متعلقہ تفتیشی سب انسپکٹر یاسر محمود قتل میں نامزدمرکزی ملزم کو25روز سے حراست میں رکھنے کے باوجود اصل حقائق کو سامنے لانے پر کامیاب نہ ہو سکاپولیس نے فرانزک لیب رپورٹ کے رزلٹ کا سہارا لے لیایکم مارچ کو تھانہ نصیر آباد کے علاقے محلہ نصیر آباد میں4ماہ کے شیر خوار بچے کی 23سالہ ماں رابعہ کی نعش گھر میں پنکھے سے جھولتی ہوئی برآمد ہوئی تھی
جس کے گلے میں چادر کا پھندا پڑاتھاجبکہ متوفیہ کے دونوں بازوؤں کے علاوہ جسم پر تشدد کے نشانات تھے جبکہ متوفیہ کے دونوں پاؤں مکمل طور پر بیڈ کو چھو رہے تھے متوفیہ کی بیوہ والدہ کی درخواست پراسکے خاوند رضوان شاہ اسکی والدہ اور بہن کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 302/34کے تحت مقدمہ نمبر 168 درج ہوا تھاجس پر متعلقہ تفتیشی افسر نے ملزم کو بغیر گرفتاری کے حراست میں لیا لیکن 1 ماہ کا وقت گزر نے کے باوجود پولیس اصل حقائق کو سامنے لانے میں ناکام ہو چکی ہے متوفیہ کے لواحقین نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ملزمان کو ریلیف فراہم کر رہی ہے ملزمان کی طرف سے مقامی تھانے کی پولیس کی پشت پناہی اور سیاسی اثرورسوخ ہومی سائیڈ سیل کی طرف سے کی جانے والی تفتیش میں بڑی رکاوٹ ہے جس کی وجہ سے اصل حقائق کو چھپا یا جا رہا ہے حالانکہ ملزم کو حراست میں لینے کے 5 روز بعد ایس ایچ اوتھانہ نصیر آباد ندیم ظفر کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملزمان کے گھر سے ٹھوس ثبوت مل چکے ہیں جنکی بنیاد پر ہم مذکورہ مقدمے بارے اگلے چند روز میں پریس کانفرنس کریں گے اور ملنے والے ثبوت سامنے لائے جائیں گے لیکن کچھ روز گزرنے کے بعد پولیس نے یکسر اپنا بیان بدلتے ہوئے اصل حقائق کو سامنے لانے سے گریز کرتے ہوئے فیصلہ فرانزک رپورٹ پر چھوڑ دیا دوسری جانب مقدمہ کے مرکزی ملزم جو مقتولہ کا خاوند ہے اسکو سیاسی اور مقامی تھانے کی پولیس کے اثرورسوخ کی بنیاد پر 25روز سے بغیر گرفتاری کے حراست میں رکھا ہوا ہے جسکو تاحال گرفتار نہیں کیا جارہا ہے جبکہ مقدمہ میں نامزد مزید دو خواتین کو بھی گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے مقدمہ کی مدعیہ نے وزیر اعظم عمران خان،وزیر داخلہ شہریار خان آفریدی،آرپی او راولپنڈی،سی پی او اور ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی فور ی نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دادرسی کی اپیل کی ہے۔