اسلام آباد(آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 160(3) اے کوگھیرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت آئین سے چھیڑ چھاڑ کے طریقوں سے باز رہے، این ایف سی ایوارڈ کو10فیصد تک کم کرنا چاہتے ہیں، آئی ایم ایف پسند صوبوں میں 57.5 فیصد تقسیم کے نظام سے خوش نہیں۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنا چاہتے ہیں۔
جس کے تحت یہ چاہتے ہیں کہ صوبوں کا 10فیصد تک حصہ کم کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں حصہ ماضی کے ایوارڈ سے کم نہیں ہو گا۔ رضا ربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف پسند صوبوں میں 57.5 فیصد تقسیم کے نظام سے خوش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل160(3)اے کوگھیرنے کے طریقے ڈھونڈے جا رہے ہیں۔حکومت آئین سے چھیڑ چھاڑ کے طریقوں سے باز رہے۔ صوبائی خود مختاری کو ختم کرنے کی ایسی کوششیں ماضی میں بھی کی گئیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صوبوں سے فاٹا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیرکے منصوبوں میں حصے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ وفاقی منصوبوں کیلئے صوبائی فنڈ سے حصہ ڈالنے کا طریقہ ہے۔ دوسری جانب وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصہ کم نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کا ان کا پورا حق ملے گا، آئی ایم ایف سے این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل مشروط نہیں۔ سول سیکرٹریٹ میں نیشنل فنانس کمیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کیلئے مذاکرات بڑے خوش آئند رہے۔ صوبہ سندھ سمیت کسی صوبے کی جانب سے کوئی بڑے اعتراضات نہیں آئے۔انہوں نے کہا کہ 9ویں قومی مالیاتی کمیشن میں صوبوں کا حصہ کم نہیں کیا جائے گا۔ آئین میں صوبوں کا جو حصہ درج ہے اس کو کسی بھی طرح سے کم نہیں کیا جا سکتا۔ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں۔ آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے۔