لاہور ( این این آئی) سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں سنائی گئی سات سال کی سزا میں سے 2ماہ اور 4 دن جیل میں گزارے ،ضمانت کے چھ ہفتے پورے ہونے کے بعد نواز شریف کی ضمانت از خود منسوخ ہو جائے گی اور انہیں دوبارہ واپس جیل جانا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو
ایون فیلڈ ریفرنس میں 6جولائی 2018ء کو 10سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ انکی صاحبزادی مریم نواز کو 7سال اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی ۔ نواز شریف اور مریم نواز کو 13جولائی کو لندن سے وطن واپسی پر لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کر دیا گیا تھا ۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ سے سزا معطل ہونے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو 19ستمبر 2018ء کو رہائی ملی تھی ۔ 24دسمبر 2018ء کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز پر فیصلہ سنایا ۔عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں شک کی بنیاد پر بری کردیا تھا جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس پر انہیں کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ۔بعد ازاں انکی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں علاج کے لئے متعدد بار ہسپتال بھی لیجایا گیا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے العزیزیہ ریفرنس میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 26مارچ 2019ء کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت 6ہفتوں کیلئے منظور کی ۔