لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما مریم نواز نے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کی ،نواز شریف نے اپنی صاحبزادی اور ذاتی معالج کو گردوں کی تکلیف کے حوالے سے آگاہ کیا ،جیل کے باہر جمع ہونے والے کارکن ریلوے ٹریک پر جمع ہو گئے اورمسافر ٹرین اور ایک انجن کو روک لیا جس پر پولیس نے کارکنوں کے خلاف تھانہ کوٹ لکھپت میں مقدمہ درج کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد مریم نواز نے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی ۔ مریم نواز کی آمد سے قبل ہی مرد و خواتین کارکن جیل کے باہر جمع ہو گئے جو اپنی قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے ۔ مریم نواز کی آمد پرکارکن ریلی کی شکل میں آگے بڑھتے رہے اور زبردستی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے مقررہ حد عبور کر کے آگے پہنچ گئے ۔اس موقع پر پولیس اور جیل کی سکیورٹی کی جانب سے مریم نواز سے کہا گیا کہ وہ کارکنوں کو واپس جانے کا کہیں بصورت دیگر انہیں بھی آگے نہیں جانے دیا جائے گا جس کے بعد مریم نواز کی ہدایت پر کارکن واپس چلے گئے ۔ مریم نواز اور ڈاکٹر عدنان نے تقریباً دو گھنٹے تک جیل میں نواز شریف سے ملاقات کر کے ان کی صحت سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ نواز شریف نے بتایا کہ ان کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں جس کی رپورٹس سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم نواز نے کہا کہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے ،ان کے گردوں کا مرض مزید بڑھ گیا ہے ،ایک روز قبل لئے گئے خون کے نمونوں کی رپورٹس ٹھیک نہیں آئیں،نواز شریف کے گردوں کا مرض سٹیج تھری تک پہنچ چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ نواز شریف کے بازو میں بھی بدستور تکلیف ہے ۔ ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے بتایا کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو خط ارسال کیا گیا ہے
جس میں درخواست کی گئی ہے کہ نواز شریف کے گردوں کے مرض کی مکمل تشخیص اور علاج کیلئے سپیشلسٹ ڈاکٹر کو جیل بھجوایا جائے اور اس موقع پر ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود ہوں ۔ اس سلسلہ میں (ن) لیگ پنجاب کے سینئر نائب صدر ملک ندیم کامران کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو باضابطہ خط لکھا گیا ہے ۔ مریم نواز کے استقبال اور نواز شریف سے اظہار یکجہتی کیلئے جمع ہونے والے کارکن کوٹ لکھپت جیل کے قریب سے گزرنے والے ٹریک پر آ گئے اورایک انجن اور مسافر ٹرین کو روک لیا ۔
کارکن انجن اور ٹرین کے اوپر چڑھ کر اپنی قیادت کے حق میں اور وزیر ریلوے کے خلاف نعرے لگاتے رہے ۔ کارکنوں کی جانب سے ٹرین روکے جانے اور نعرے بازی کی وجہ سے ٹرین میں موجود مسافروں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ۔ بعد ازاں پولیس کے آنے پر کارکنوں نے ٹریک خالی کیا اور انجن اور ٹرین اپنی منزل کی جانب روانہ ہوئے ۔ کوٹ لکھپت پولیس نے ٹرین روکنے پر اپنی مدعیت میں کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے ۔ پولیس کے مطابق ویڈیوز کی مدد سے کارکنوں کو شناخت کر کے ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔