جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ ، وہ حقائق جو لوگوں کو معلوم نہیں

datetime 22  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(پ ر)گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے ایک عرصے سے جاری بحریہ ٹاؤن کراچی کا کیس بالآخرنمٹا دیااور فیصلہ سنایا کہ بحریہ ٹاؤن میں شامل کی جانے والی سرکاری زمین کے بدلے اسے 460ارب روپے اگلے سات سال میں ادا کرنے ہونگے۔تفصیلی فیصلے کے مطابق کمپنی اس سال اگست تک 25ارب روپے کی ڈاؤن پیمنٹ جمع کروائے گی پھر 4برس تک 2.5ارب روپے ماہانہ جمع کروایا جائیگا اور باقی رقم اگلے تین سال میں ادا کرنا ہوگی۔

قسط تاخیر سے جمع کروانے کی صورت میں 4فیصدسود ادا کرنا ہوگا۔بحریہ ٹاؤن کراچی کی کل اراضی 30ہزار ایکڑ سے زائد ہے ، جس میں 16ایکڑ کے قریب ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے زمینوں کا تبادلہ کر کے حاصل کی گئی ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کمپنی اس 16ہزار ایکڑ کے بدلے 460ارب روپے ادا کریگی ۔اس لحاظ سے شہر سے کافی دور اس زمین کی قیمت قریباً36لاکھ روپے کنال کے حساب سے وصول کی جائیگی۔بے آباد زمین کی قیمت انتہائی غیر معمولی ہے اگر اس میں ڈویلپمنٹ میں ضائع ہوجانے والی زمین بھی شامل کر لی جائے تو قیمت60لاکھ روپے کے قریب جا پہنچتی ہے تاہم عدالت کی جانب سے مقرر کی جانیوالی رقم کس قدر زیادہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملیر ضلع کے 43دیہات میں اس وقت بھی 5لاکھ ایکڑ سے زائد زمین ویران پڑی ہے ۔اگر بحریہ ٹاؤن سے وصول کی جانے والی قیمت پر ہی اسے فروخت کیا جائے تو 100ارب ڈالر کے قریب رقم اکٹھی ہو سکتی ہے ۔ پھر پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت رہے گی نہ ورلڈ بینک کے پاس۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں کوئی ایک بھی فرد یا کمپنی موجود نہیں جو اتنی بڑی رقم دینے کی استطاعت رکھتی ہو۔اس صورتحال میں بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ تعریف کی مستحق ہے کہ راہ فرار اختیار کرنے کے بجائے اس چیلنج کو قبول کیا اور اپنے سرمایہ کاروں کے اعتماد پر پورا اترے بصورت دیگر بحریہ ٹاؤن میں سرمایہ کاری کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں کے اربوں روپے ڈوبنے کا خدشہ تھا ۔پاکستان کی ڈولتی ہوئی معیشت شاید یہ جھٹکا سہہ نہ پاتی ۔سپریم کورٹ کو بھی اس موقع پر داد دینی چاہئے کہ ایسا پراجیکٹ جس سے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں اسے آگے بڑھنے کا ایک موقع فراہم کیاہے ،ملک میں کاروبار بڑھے گا تو ہی معیشت کا پہیہ آگے چلے گا۔پراجیکٹ پر کام کرنے والے مزدروں کے چولہے پھر سے چل پڑے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…