بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

سی پیک منصوبے کے 27 ارب روپے میں سے 24 ارب نکال کر کہاں دیدیئے گئے؟بڑا انکشاف سامنے آگیا

datetime 21  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سی پیک منصوبے کے 27 ارب روپے میں سے 24 ارب روپے ڈویلپمنٹ سکیموں کیلئے فنڈ ز مختص کیے گئے ہیں،قائمہ کمیٹی نے چیئرپرسن اوگرا کی گیس کے اضافی بلوں کے حوالے سے بیان کی جانچ پڑتال کیلئے کیبنٹ ڈویژن سے اضافی بلوں

کی تفصیلات تحریری طور پر طلب کرنے کا فیصلہ کیا اور 2012-13کی پارلیمنٹرین کی 110 نامکمل سکیموں کو مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کے پاکستان کے دورے پر آنے والے اخراجات کی تفصیل ، وزیراعظم ہاؤس سے نیلام کردہ گاڑیوں کی تفصیلات ، پی ٹی ڈی سی کے 18 ویں ترمیم کے بعد اثاثہ جات ، اخراجات اور منافع کی تفصیلات کے علاوہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران سینیٹرز کی ڈویلپمنٹ سکیموں کی تعداد اور موجود حالت زار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سعودی شہزادے کے دورے کے اخراجات کی تفصیل وزارت خارجہ امور فراہم کر سکتا ہے۔ غیر ملکی وفود کے دوروں پر اخراجات وزارت خارجہ کرتا ہے۔ کیبنٹ سیکرٹریٹ نے سعودی شہزادے کی آمد پر 17 گاڑیاں فراہم کی تھیں۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن سے جو معلومات طلب کی گئی تھیں ادارے کا فرض تھا کہ متعلقہ اداروں سے معلومات حاصل کر کے قائمہ کمیٹی کو فراہم کرتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک طرف تو سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کر رہی ہے اور دوسری طرف غیر ملکی وفود کے دوروں کیلئے کرائے پر گاڑیاں حاصل کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس سے سرکاری گاڑیوں کی نیلامی کے حوالے سے ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ سیکرٹریٹ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 102گاڑیاں وزیراعظم آفس ، کیبنٹ ڈویڑن اور انٹیلی جنس بیورو کی نیلامی کیلئے پیش کی گئی تھیں جن میں سے56 گاڑیوں کی نیلامی اسی دن ہو گئی۔

بقیہ گاڑیاں ایف بی آر کے حوالے کی گئیں جن میں سے مزید 22 گاڑیوں کی نیلامی ہوئی اور 24 گاڑیوں کی ابھی نیلامی ہونا باقی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 102 گاڑیوں میں سے تقریباً 90 گاڑیاں 10 سالہ پرانی اور ناکارہ ہو چکی تھیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 102 گاڑیوں میں سے 55 گاڑیاں کیبنٹ ڈویژن،19 گاڑیاں انٹیلی جنس بیورو ،18 گاڑیاں پی ایم ہاؤس اور 1 گاڑی ایف بی آر کی شامل تھی۔ وزیراعظم ہاؤس کی 18 گاڑیوں میں سے15 کی نیلامی ہو چکی ہے۔

18 ویں ترمیم کے بعد پی ٹی ڈی سی کے اثاثہ جات، اخراجات اور منافع کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی ڈی سی کے قیام کا مقصد ملک میں سیاحت کا فروغ اور سیاحتی مقامات پر سہولیات فراہم کرنا تھا۔18 ویں ترمیم کے بعد وزارت سیاحت صوبوں کو منتقل ہوئی تو پی ٹی ڈی سی وفاق کے پاس ہی رہا اس کے اثاثے چاروں صوبوں میں ہیں۔ پی ٹی ڈی سی کے 28 موٹل ہے جن میں سے6 خسارے میں تھے ان کو بند کر دیا گیا ہے۔2017

سے پی ٹی ڈی سی کا بورڈ بھی ختم ہوگیا ہے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے بے شمار مقامات ہیں سیاحت کے شعبے کو فروغ دے کر ملک کیلئے اربوں ر وپے کی آمدن حاصل کی جا سکتی ہے۔ پی ٹی ڈی سی کے موٹلز اربوں روپے کے ہیں اور پاکستان کے خوبصورت علاقوں میں واقع ہیں ناقص حکمت عملی کی وجہ سے وہ مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکے جو ہونے چاہیں تھے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل ٹورازم ٹاسک فورس بن چکی ہے اب معاملات میں بہتری آئے گی۔

جلد ہی پی ٹی ڈی سی کابور ڈ بھی تشکیل دے دیا جائے گا۔ وفاقی حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھا رہی اور اس حوالے سے 9 ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیے گئے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اربوں روپے کے اثاثہ جات کا مالک پی ٹی ڈی سی ہے مگر یہ حکومت پر بوجھ بن چکا ہے۔ جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے کہ موٹلز کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے یا لیز پر دیا جائے۔

لیز پر دینے سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے15 دن کے اندر کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔ سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف نے کہا کہ ملک میں مذہبی ٹورازم کو فروغ دے کر بھی بہتری لائی جا سکتی ہے۔ سینیٹر سیمی ایذی نے کہا کہ جب تک انفراسٹرکچر کو ڈویلپ نہیں کیا جائے بہتری نہیں آئے گی۔ قائمہ کمیٹی کو سینیٹرز کی گزشتہ 6 برس کی ڈویلپمنٹ سکیموں کے بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ سکیمیں2 پروگراموں کے تحت چلی تھیں۔

پیپلز ورکس پروگرام ون کے تحت سینیٹر ز کی480 سکیمیں تھیں جو 703ملین کی تھیں۔ان میں سے 370 مکمل کی گئیں اور 110 سکیمیں نا مکمل رہیں۔سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف نے کہا کہ 110 نامکمل سکیموں میں سے60 سے90فیصد کام ہو چکا ہے ان کو مکمل ہونا چاہیے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کیبنٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ نامکمل سکیموں کو مکمل کرنے کے حوالے تجاویز تیار کر کے ڈیڑھ ماہ کے اندر رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔

سینیٹر زہدایت اللہ اور ڈاکٹر اسد اشرف نے کہا کہ اب سی پیک فنڈز میں سے ڈویلپمنٹ سکیموں کیلئے فنڈز مختص کیے جارہے ہیں اس سے سی پیک کامنصوبہ متاثر ہو سکتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی پیک گیم چینجر ہے۔سی پیک کے فنڈز میں سے ڈویلپمنٹ کی سکیموں پر خرچ کرنا مناسب نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو گیس کے اضافی بل بھیجے گئے۔

چیئرپرسن اوگرا نے قائمہ کمیٹی کیبنٹ سیکرٹریٹ کو بتایا تھا کہ 1 لاکھ صارفین کو اضافی بل بھیجے گئے ہیں اور کیبنٹ میں آگاہ کیا گیا ہے کہ 3.2ملین صارفین کو اضافی بل بھیجے گئے۔ قائمہ کمیٹی کو اگر غلط بیانی کی گئی ہے تو معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا جائیگا۔ کیبنٹ سیکرٹریٹ تحریری طور پر اضافی بلوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی کو فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ کیبنٹ سیکرٹریٹ قائمہ کمیٹی کو یہ تفصیلات بھی فراہم کرے کہ نیشنل ایگری کلچر پروگرام کیلئے290 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور مختلف سرکاری اداروں کی پراپرٹی کو نیلام کیا جارہا ہے اس کی تفصیلات بھی فراہم کریں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نجمہ حمید ، ہدایت اللہ ، نصیب اللہ بازئی ، ڈاکٹر اسد اشر ف اور سیمی ایذی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ سیکرٹریٹ محمد صدیق شیخ ، جنرل منیجر پی ٹی ڈی سی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
٭٭٭٭٭

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…