کراچی(سی پی پی )سندھ ہائی کورٹ نے مقدمات میں غلط بیانی اور غیرتسلی بخش کارکردگی پر نیب کے تین ڈائریکٹرز کونوٹس جاری کردئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں مقامی بلڈر کی نیب انکوائری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ نے سماعت کی۔ معزز جج نے ڈائریکٹر نیب جاوید علی کو غلط بیانی پر شوکاز نوٹس جاری کیا اور عدالت نے ڈائریکٹر نیب کی معذرت سننے سے بھی انکارکیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ہی ہونے والے محکمہ جنگلات کی ہزاروں ایکڑ کی اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے پر چیف کنزرویٹو افسراعجاز نظامانی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،جہاں عدالت نے نیب تفتیشی افسر پیر خلیق کو تحقیقات سے روک دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کیس افسر پیر خلیق سے استفسار کیا کہ بتائیں چوکڑی کیا ہوتی ہے، جس کا کیس افسر اور ڈائریکٹر نیب عدالت کو جواب نہ دے سکے، جس پر عدالت نے ڈائریکٹر نیب کی بھی سرزنش کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈائریکٹر نیب صاحب آپ کے افسر کے خلاف کریشن کی شکایت ہے،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جس کے خلاف شکایت ہو وہ خود کسی کے خلاف تحقیقات کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا نیب کے اس طرح کے اقدامات کی کوئی وضاحت باقی رہ جاتی ہے؟،کسی کو معلوم ہی نہیں نیب میں ہو کیا رہا ہے۔