کراچی(این این آئی) بلدیہ عظمی کراچی کے اسپنسر آئی اسپتال میں گزشتہ ماہ 14 سال کے طویل عرصے کے بعد کامیاب آپریشن سے پانچ سالہ بچے سمیت چار نابینا افراد کو قرنیہ کی پیوند کاری کے بعد بینائی بحال کر دی گئی جبکہ بدھ کے دن مزید تین افراد کی قرنیہ کی پیوندکاری کے بعد بینائی بحال کی گئی ہے، میئر کراچی وسیم اختر نے اسپتال میں جا کر بینائی بحال ہونے والے افراد سے ملاقات کی،جہاں پانچ سالہ علی، 12 سالہ عبید اور 18 سالہ رمضان نے میئر کراچی کو بتایا کہ
پہلی مرتبہ دنیا کی خوبصورتی دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی، انہوں نے کہا کہ ہم اب سب کچھ دیکھ سکتے ہیں جس کو نہ دیکھنے کا ہمیں بہت احساس تھا، ہم اب تعلیم حاصل کریں گے اور اپنے خاندان کی خدمت اور کفالت کریں گے، 5 سالہ علی جو اپنی ماں اور چھوٹے بھائی کے ساتھ موجود تھا نے کہا کہ امی اور بھائی کی شکل پہلی مرتبہ دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے میں امی کو بار بار دیکھتا ہوں اور بھائی کے ساتھ کھیلتا بھی ہوں،امی نے کہا کہ میں اب اسکول جاؤں گا جبکہ بینائی بحال ہونے والی چوتھی 20سالہ پوجا اپنے گاؤں مٹھی اندرون سندھ جا چکی، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے لئے آج بہت خوشی کا دن ہے کہ ہماری کوشش سے آج چار افراد کی بینائی بحال ہوئی اس میں روٹری کلب اور اسپنسر آئی اسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کی محنت شامل ہے،انہوں نے کہا کہ اسپنسر آئی اسپتال تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس کی بحالی کی کوشش تیز کی جا رہی ہے جلد ہی شہریوں کو نئی خوشخبری دی جائے گی، یہاں تمام علاج اور قرنیہ کی پیوند کاری مفت کی جا رہی ہے،ہمارا دوسرا بڑا خصوصی طبی ادارہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز ہے جہاں روزانہ 75 مریضوں کے مفت ڈائیلائسز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن نابینا افراد کی بینائی بحال ہوئی ان کا تعلق بلوچستان، پنجاب اور
اندرون سندھ کے غریب گھرانے سے ہے خوشی ہے کہ یہ لوگ اب دنیا دیکھ سکتے ہیں،آنکھیں بھی اللہ کی نعمت ہیں جس سے یہ محروم تھے اور اب ان کو یہ نعمت مل گئی اب یہ لوگ تعلیم حاصل کریں گے اپنے خاندان اور ملک کی خدمت کریں گے۔ میئر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 14 اسپتالوں میں محدود وسائل میں شہریوں کی بہتر خدمت کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت اسپتالوں کو ترقی دینے اور شہریوں کی صحت کے لئے سہولیات فراہم کرنے کی
کوشش کی ہے۔اسپنسر آئی اسپتال،کڈنی اور عباسی شہید اسپتال میں بچوں کا اسپتال اس کی بہترین مثال ہیں۔ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہیں حکومت سے آتی ہیں تاخیر کی صورت میں ملازمین کو وقت پر ادا نہیں ہو سکتی مگر ملازمین کی طرف سے تنخواہ کی تاخیر پر توڑ پھوڑ ہر گز مناسب نہیں ان کو اس سے احتیاط کرنی چاہئے، جاری پانی کے منصوبے 65 ایم جی ڈی کی تکمیل ممکن نہیں لگتی جو اس شہر کی زندگی جاری رکھنے کے لئے
بہت ضروری ہے۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان اور حکومت سندھ سے اپیل کی کہ وہ کراچی پر خصوصی توجہ دیں،شہر کا برا حال ہے پانی و سیوریج، صحت، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بنیادی ضروریات کی صورتحال بہت خراب ہے، انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صرف تین شعبوں تعلیم،صحت اور ملکی سیکورٹی کو درست کرلے تو ملک کی صورت حال کافی حد تک بہتر ہو سکتی ہے، لائنز کلب کے عبدالکریم نے اس موقع پر کہا کہ قرنیہ کی پیوند کاری میرے نزدیک بہت بڑی خدمت ہے اور ہم اس کو جاری رکھیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ جو اچھے اعمال ہمارے ساتھ جائیں گے یہ ان میں سے ایک ہوگا۔