اسلام آباد ( آن لائن ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو بتایا گیا کہ ریلوے کی آمدنی 49 ارب 60 کروڑ جبکہ خرچہ 86 ارب 20 کروڑ روپے ہے ۔ریلوے ہر سا ل حکومت سے 37 ارب روپے کی سبسڈی لیتی ہے جس میں سے 31 ارب روپے ایک لاکھ 19 ہزار 375 پنشنر کو پنشن ادا کی جاتی ہے، ریلوے میں 20 ہزار سے زائد کا آسامیاں خالی پڑی ہیں اب وزیراعظم کی اجازت کے بعد دس ہزار سات سو ملازمین کو بھرتی کیا جا رہا ہے گرین پروگرام کے تحت
پاکستان ریلوے نے 2 لاکھ 50 ہزار پودے لگائے اور 24 نسریاں لگائی ہیں کمیٹی کا اجلاس چےئر مین محمد معین وٹو کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جس میں اکثریتی ممبران نے شرکت کی چےئر مین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کے ٹریکنگ سسٹم کے حوالے سے بہت ساری شکایات آ رہی ہیں کہ یہ درست معلومات فراہم نہیں کر رہا ریلوے کے سکریپ کے چوری ہونے کی بھی خبریں گردش کر رہی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کو جو پیسے دیے جاتے ہیں وہ پوری طرح سے خرچ نہیں کیے جاتے ریلوے کے ملازمین ٹرینوں کی اچھی طرح سے صفائی نہیں کرتے اس حوالے سے کسی پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دینا چاہئے کیونکہ جب کھٹمل آ جاتے ہیں تو وہ مرتے نہیں ا نہوں نے کہا کہ اگر ریلوے کی خالی آسامیاں پر کی گئیں تو ریلوے کابھٹہ بیٹھ جائے گا بھرتیاں کنٹریکٹ بنیادوں پر کی جانی چاہئے ریلوے میں ملازمین کو پنشن ان کی مرنے کے بعد بھی دی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ کوارٹر گوادر سے کوئٹہ تفتان یہ پہلی بار پیسے کمانے والا روٹ ہے اس کو بیوٹی یا پی پی پی پر ٹینڈر کیوں دیا گیا ہے یہ سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کو ذبع نہیں کیا جاتا اور یہ سی پیک کا حصہ ہے ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے کا 11881 کلو میٹر کا ٹریک ہے 7791 کلو میٹر روٹ ہے 527 ریلوے سٹیشن ہیں 458 لوکو موٹوز ہیں 1819 مسافر کوچز ہیں 16182 فرایٹ ویگن ہیں 6 ڈرائی پوٹ 4 سلیپر فیکٹریں ہیں 1 لوکو موٹوز فیکڑی ہیں
اور 1 کیرج فیکٹری ہے انہوں نے کمیٹی کو بتا یا کہ 321 لوکو موٹوز کام کر رہے ہیں 57 مزید ہم بنا سکتے ہیں 75 خراب پڑے ہیں اور 5 حادثات کی وجہ سے خراب ہیں پاکستان میں 1999 میں ایٹمی دھماکے کرنے کی وجہ سے پابندیاں لگ گئی تھی جس کی وجہ سے نئے لوکو موٹوز نہیں خریدے جا سکے اور انہی سے ہی کام چلاتے رہے انہوں نے بتایا کہ روزانہ 132 ٹرینیں چلتی ہیں ریلوے کے 8 ہسپتال ہیں 18 سکول اور کالج ہیں 73137 ملازمین کام کر رہے ہیں
جبکہ مستقل اسامیوں کی تعداد 95729 ہے اور اب وزیراعظم پاکستان کی اجازت سے 10700 ملازمین کو بھرتی کیا جا ر ہا ہے ریلوے کی 167690 ایکڑ زمین ہے جس میں سے 10920 ایکڑ ریلیز پر دی گئی ہیں 2011-12 میں ریلوے کی آمدنی 15.4 ارب روپے تھی اور 2017-18 میں 49 ارب 60 کروڑ روپے ہے ریلوے نے 24 نرسری لگائی 2 لاکھ 50 ہزار پو دے لگائے 3 لاکھ پودے آئندہ کے لئے تیار ہیں ریلوے حکام نے بتایا کہ 7 اسٹیشنوں پر فری وائی فائی لگایا گیا ہے اور
ریلوے میں ٹریکنگ سسٹم بھی لگایا گیا ہے کہ جس سے ٹرین کی جگہ اور ٹائم کا پتہ چل سکتا ہے ریلوے کے 2777 ریلوے فاٹک ہیں جن میں سے 1482 ایسے ہیں جن پر کوئی فاٹک موجود نہیں ہے 1295 ایسے ہیں جن پر فائٹ موجود ہے ریلوے ہر سا ل حکومت سے 37 ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے آمدنی 49 ارب 60 کروڑ ہے جبکہ خرچہ 86 ارب 20 کروڑ ہے جس میں 31 ارب روپے پنشن میں جاتے ہیں 36 ارب روپے تنخواہوں میں جاتے ہیں 15 ارب روپے کا تیل کا خرچہ ہے 6 ارب 64 کروڑ روپے مرمت کا خرچہ ہے 7 ارب 64 کروڑ کے دوسرے اخراجات ہیں