اتوار‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2024 

حکومت کا نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

datetime 13  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن)حکومت نے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کاروئی کا فیصلہ کر لیا ہے ، جو اس قانون کے تحت جو جائیداد کا زرئعہ انکم ثابت نہیں کر سکے گا اس کے خلاف قانونی کاروئی عمل میں لائے جائے گی اورسرکار جائیداد ضبط کر لے گی گزشتہ روز ایف بی آر کے ممبران نے مشترکہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق قوانین نافذ کردیے گئے ہیں

بے نامی جائیدادوں کے کیسز ایف بی آر بنائے گا اس حوالے سے ایڈ جیوکیٹنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی کابینہ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین کی منظوری دے گی بے نامی جائدادوں کے کیسز اتھارٹی کے سامنے پیش کیے جائیں گے انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کے فیصلے کو ایپلیٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا جا سکے گابے نامی جائیدادوں کو 90 روز کے لیے ضبط کیا جائے گا جبکہ 120 روز میں کیس کا چالان اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا ٹربیونل کے فیصلے سے جائیداد کو بیچا جا سکے گا مبران ایف بی آر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ لاہور کراچی اور اسلام آباد کے کمشنرز کو اختیارات دے دیے گئے ہیں اس قانون کا اطلاق فروری 2017 کے بعد بے نامی جائیدادوں پر ہوگا انہوں نے بتایا کہ بے نامی جا ئیدادکے قانون کا ٹیکسوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بنیادی طور پر یہ قانون کالا پیسہ چھپانے والوں کے لیے بنایا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے یہ قانون بھارت میں 1988میں نافذ ہوا تھا بے نامی قوانین پر ایف بی آر کا کنٹرول نہیں ہوگا بلکہ اس کا اختیار پی ایم اور اسٹبلشمنٹ کے پاس ہوگا اس قانون کے مطابق ایف بی آر کا کام تحقیقات کرنا اور کیس فائل کرنا ہے ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک تو بے نامی دار کی جائیداد ضبط کرلی جائیگی بے نامی دار کو کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی جائیگی

اگر کوئی بھی شخص کیس بارے غلط معلومات دے گا تو اس کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی غلط معلومات فراہم کرنے والے کو چھ ماہ سے لیکر پانچ سال کی قید ہوگی ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جائیدادوں پر ایکشن کا فیصلہ کورٹ کے فیصلوں کے بعد کیا جائیگا ممبر کا کہنا تھا کہ ہر وہ جائیداد بے نامی ہے جس کے پیسے مسٹر اے نے دئیے ہیں اور جائیداد مسٹر بی کی ہے لیکن بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کو اس سے استثنی حاصل ہے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ممبر کا کہنا تھا کہ نبے نامی اکاونٹس کی تعداد لاکھوں میں ہے جس کی وجہ سے ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بھی شرمندگی کا سامنا اٹھانا پڑا ہے اس قانون سے بے نامی اکاونٹس پر بھی ایکشن لیں گے۔



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…