اسلام آباد (آن لائن)حکومت نے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کاروئی کا فیصلہ کر لیا ہے ، جو اس قانون کے تحت جو جائیداد کا زرئعہ انکم ثابت نہیں کر سکے گا اس کے خلاف قانونی کاروئی عمل میں لائے جائے گی اورسرکار جائیداد ضبط کر لے گی گزشتہ روز ایف بی آر کے ممبران نے مشترکہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق قوانین نافذ کردیے گئے ہیں
بے نامی جائیدادوں کے کیسز ایف بی آر بنائے گا اس حوالے سے ایڈ جیوکیٹنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی کابینہ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین کی منظوری دے گی بے نامی جائدادوں کے کیسز اتھارٹی کے سامنے پیش کیے جائیں گے انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی کے فیصلے کو ایپلیٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا جا سکے گابے نامی جائیدادوں کو 90 روز کے لیے ضبط کیا جائے گا جبکہ 120 روز میں کیس کا چالان اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا ٹربیونل کے فیصلے سے جائیداد کو بیچا جا سکے گا مبران ایف بی آر نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ لاہور کراچی اور اسلام آباد کے کمشنرز کو اختیارات دے دیے گئے ہیں اس قانون کا اطلاق فروری 2017 کے بعد بے نامی جائیدادوں پر ہوگا انہوں نے بتایا کہ بے نامی جا ئیدادکے قانون کا ٹیکسوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بنیادی طور پر یہ قانون کالا پیسہ چھپانے والوں کے لیے بنایا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے یہ قانون بھارت میں 1988میں نافذ ہوا تھا بے نامی قوانین پر ایف بی آر کا کنٹرول نہیں ہوگا بلکہ اس کا اختیار پی ایم اور اسٹبلشمنٹ کے پاس ہوگا اس قانون کے مطابق ایف بی آر کا کام تحقیقات کرنا اور کیس فائل کرنا ہے ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ایک تو بے نامی دار کی جائیداد ضبط کرلی جائیگی بے نامی دار کو کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی جائیگی
اگر کوئی بھی شخص کیس بارے غلط معلومات دے گا تو اس کے خلاف بھی کاروائی کی جائے گی غلط معلومات فراہم کرنے والے کو چھ ماہ سے لیکر پانچ سال کی قید ہوگی ممبر ایف بی آر کا کہنا تھا کہ جائیدادوں پر ایکشن کا فیصلہ کورٹ کے فیصلوں کے بعد کیا جائیگا ممبر کا کہنا تھا کہ ہر وہ جائیداد بے نامی ہے جس کے پیسے مسٹر اے نے دئیے ہیں اور جائیداد مسٹر بی کی ہے لیکن بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کو اس سے استثنی حاصل ہے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ممبر کا کہنا تھا کہ نبے نامی اکاونٹس کی تعداد لاکھوں میں ہے جس کی وجہ سے ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بھی شرمندگی کا سامنا اٹھانا پڑا ہے اس قانون سے بے نامی اکاونٹس پر بھی ایکشن لیں گے۔