پشاور(این این آئی)وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ 23مارچ کو پشاور بی آرٹی منصوبے کا سافٹ افتتاح کردیا جائیگا،منصوبے کا تعمیراتی کام 23مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا،پہلے سے موجود 20میٹرو بسیں روٹ پر چلنا شروع ہوجائیں گی ۔تعمیراتی کام کیلئے صرف29 ارب مختص،ساڑھے دس ارب روپے 3 کمرشل پلازوں کی تعمیر،گیا رہ ارب روپے بی آر ٹی روٹ کے دونوں طرف تین لائن سڑک کی تعمیر و مرمت، نئی سوئی گیس لائن بجلی کی سپلائی اور
دونوں طرف نالیوں کی تعمیر ایک ارب روپے پرانے بسوں کی خریداری اور سکریپ پر خرچ ہوں گے جبکہ آٹھ ارب روپے سے بی آر ٹی بسوں کی خریداری ہوگی، اس منصوبے میں سے 5ارب کی بچت ہوگی باقی رقم فیڈر روٹس پر خرچ ہوگی۔جس کو شک ہے کرپشن ہوئی ہے وہ جب چاہے عدالت یا نیب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے، نجی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے وزیر اطلاعات شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ بی آرٹی منصوبے کا تعمیراتی کام 23 مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا اور پہلے سے موجود 20میٹرو بسیں روٹ پر چلنا شروع ہوجائیں گی،جس کے بعد با قی ماندہ 200بسیں مرحلہ وار بنیادوں پر 26جون تک روٹ پر آجائیں گی۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ 23مارچ کو پشاور بی آرٹی منصوبے کا سافٹ افتتاح کردیا جائیگا اور اس حوالے سے تمام انتظامات کرلئے گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ پہلے سے موجود بیس میٹرو بسیں روٹ پر آجائیں گی جس کے بعد باقی ماندہ دو سو بسیں بھی مرحلہ وار روٹ پر آجائیں گی جبکہ 26جون تک تمام 220بسیں روٹ پر موجود ہوں گی انہوں نے کہا کہ ہمیں اس میگا پراجیکٹ پر فخر ہے اسی بنیاد پر ہمیں دوبارہ وو ٹ ملے ہیں،اس سے تکلیف ان لوگوں کو ہورہی ہے جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں پشاور کیلئے کچھ نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ یہ کل 66.6ارب روپے کا منصوبہ ہے اور اس میں چاہے 20بار تبدیلیاں کی جائیں،
لاگت نہیں بڑھے گی،کنٹریکٹر جانے اور کنسلٹنٹ،ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ دراصل یہ 29ارب کا منصوبہ ہے جس میں منصوبے کا مکمل انفراسٹرکچر شامل ہے اور میں دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ اس میں سے بھی چار سے پانچ ارب روپے کی بچت ہوگی،جبکہ باقی ماندہ مختص کردہ رقم 68کلومیٹر اضافی فیڈر روٹ کی تکمیل اور 220جدید میٹرو بسوں کی فراہمی وغیرہ پر خرچ کیجا ئیگی،انہوں نے مزید کہا کہ وہ احتساب کیلئے تیار ہیں اور جس کو شک ہے کہ
اس منصوبے میں کرپشن ہوئی ہے تو وہ جب چاہے عدالت یا نیب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے میٹرو کیساتھ ساتھ صوبے میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں ریکارڈ اصلاحات متعارف کرائیں،خاص طور پر نئی بلڈنگز کی تعمیر کی بجائے پہلے سے موجود ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں ضروری آلات اور سٹاف کی کمی کو پورا کرنے پر خرچ کیا اور آج صوبے کے دور دراز علاقوں میں قائم کسی بھی سکول یا ڈسپینسری میں استاد یا ڈاکٹر ضرور موجود ہوگا۔92نیوز سے بات کرتے ہوئے
صوبائی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) دعویٰ کرتی ہے کہ 27 کلو میٹر لاہور میٹرو 31 ارب روپے میں بنائی گئی تھی دونوں کا موازنہ کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ لاہور میٹرو بہت پہلے بن چکی ہے جبکہ پشاور بی آر ٹی 27.4 کلومیٹر ہے اور لاگت 29 ارب روپے ہے جو لاہور میٹرو سے کم ہے انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ پشاور بی آر ٹی کی لاگت کلو میٹر کے حساب سے لاہور میٹرو سے کم ہے بی آر ٹی کی بولی سے لے کر لوگوں کی خدمات حاصل کرنے اور کنٹریکٹر کا حتمی انتخاب ایشین ڈیوپلیمنٹ بنک نے کیا ہے اس پراجیکٹ کو صوبائی حکومت نے شروع کیا جس کی بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس پر صوبائی حکومت کوئی سبسڈی نہیں دے رہی جب کہ لاہور کی میٹرو، حکومت کی سبسڈی پر چلتی ہے۔