کراچی (این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی پرافسوس ناک حملہ کیاگیا ہے، اسپیکر سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کا عہدہ نہیں ہے۔ اپوزیشن کے خلاف بولنے والے وزیراعظم مودی اور کالعدم تنظیموں کے خلاف ایک لفظ نہیں بولتے جب کہ کالعدم تنظیموں کے ہمدردر وفاقی کابینہ میں موجود ہیں۔ جعلی اکاؤنٹس جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی کو شامل کرکے اسے سیاست زدہ کردیا گیا ۔ پتا نہیں ہر بار انہیں کیوں شوق ہے کہ راولپنڈی میں ٹرائل ہو۔
مقدمہ سندھ اور بینک اکانٹ سندھ کے لیکن کیس پنڈی شفٹ کیا جا رہا ہے، راولپنڈی میں ایسا کیا ہے؟ 6 ماہ سے ہماری کردار کشی کی جا رہی ہے۔ آرٹیکل 10 اے کے مطابق فری ٹرائل ہمارا حق ہے۔ جمہوریت میں ایسے تو نظام نہیں چل سکتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسپیکر سندھ اسمبلی سے ملاقات اور پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ اسمبلی پہلی اسمبلی ہے جس نے پاکستان کی قرارداد منظور کی، اس وقت کی اسمبلی میں بھی آغا سراج درانی کے رشتے دار تھے۔انہوں نے کہا کہ مشرف کے بنائے گئے ادارے نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کوبغیر کسی ثبوت اسلام آباد سے گرفتار کیا،کسی بھی جمہوریت اور معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا۔ گرفتاری کے بعد آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارنا یہی پیغام دیتا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں تھا اور ثبوت ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ پھر جس طریقے سے چادر اور چاردیواری کو پامال کیا گیا یہ ہم برداشت نہیں کریں گے، یہ ہماری ثقافت،مذہب اور انسانی حقوق کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے عورتوں اور بچوں کو یرغمال بنایا گیا، بدتمیزی کی گئی اس پر پاکستان پیپلزپارٹی نے مذمت کی وزیراعلی سندھ نے بھی مذمت کی۔بلاول بھٹونے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے
چیئرمین نیب نے آج تک انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی پر، عورتوں کے خلاف تشدد پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتا ہوں کہ چیئرمین نیب اپنے ماتحت افسران کا احتساب کریں ورنہ ہمیں اس کی تحقیقات کرنی پڑے گی،ہمیں ایکشن لینا پڑے گا۔ اسپیکر سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کا عہدہ نہیں ہے، آغا سراج درانی کی گرفتاری سندھ اسمبلی پر حملہ ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ نیب کا آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ویسا ہی ہے
جیسے کوئی پولیس آفیسر کسی بیگناہ شخص کو پکڑے اس پر کوئی چرس ڈال دیں اور 2 بوتل شراب کا الزام ڈال کر اسے اندر بند کردیں۔انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام کسی پر بھی لگ سکتا ہے اور یہاں ہر پاکستانی کے لیے ایک قانون نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے چارٹر آف ڈیموکریسی میں، اپنے منشور میں کہا تھا کہ ہمیں نیب کو ختم کرنا ہے یہ ہماری بھی ناکامی ہے کہ ہم نیب میں کوئی اصلاحات یا
اس مشن کو پورا نہیں کرسکے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب ایک ایسا ادارہ ہے کہ اگر اس میں آپ فرشتہ بھی چیئرمین نیب بنادیں تو تب بھی سیاسی انتقام ہی ہوگا کچھ اور نہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کے دوران جعلی اکاونٹ کیس پر سوموٹو لینے کا مقصد کیا ہے؟، تفتیش کے معاملے پر سوموٹو نہیں لیا جاسکتا یہ انسانی حقوق کا کیس نہیں، شہید ذوالفقار بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کیس کا سوموٹو کیوں نہیں؟انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 10 کے مطابق ہمیں فری ٹرائل کا حق ہے جو نہیں ملا،6 ماہ سے
ہماری کردار کشی کی گئی،کسی کورٹ نے ہمیں نوٹس نہیں دیااور سزا دے دی،کسی کوسنے بغیر سزا نہیں دی جاسکتی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ مجھے کیس میں گھسیٹا جارہا ہے ، عدالت نے پوچھا کس کے کہنے پر میرا نام جے آئی ٹی میں ڈالا گیا، اسکا جواب آج تک نہ ملا،چیف جسٹس نے کہا کہ بلاول بے گناہ ہے اس کا نام جے آئی ٹی سے ہٹایاجائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انصاف اس وقت تک نہیں ملے گا جب تک عدالت آزاد نہیں ہوگی، جسٹس کھوسہ صاحب نے کہا ہے کہ
انصاف کا سفر شروع ہو رہا ہے، میرے خیال میں اب اس کیس سے انصاف کا سفر شروع ہوگا، بدقسمتی سے جب جب آمر آئے عدالتوں نے انہیں کلین چٹ دی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہر مرتبہ ہمارا ٹرائل راولپنڈی میں کیا جاتا ہے اور یہ سب سیاسی انجینئرنگ کے لیے کیا گیا، پیپلزپارٹی نظریاتی پارٹی ہے، ہم اٹھارویں ترمیم، جمہوریت پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے اور چیلنج کرتاہوں سندھ کے اسپتال ملک کے سب سے بہتر اسپتال ہیں، این آئی سی وی ڈی امراض قلب کا دنیا کا سب سے بڑا اسپتال ہے ،
یہ سندھ کے اسپتال ہیں ہم آپ کو اپنا حق چھیننے نہیں دیں گے، اپنے حق کیلیے ہم عدالت بھی جارہے ہیں اور میں عوام میں بھی جارہا ہوں۔بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں تین وفاقی وزرا پر الزام عائد کیا کہ ان کا تعلق کالعدم تنظیموں سے رہا ہے اور ان کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آپ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو گرفتار کرستے ہیں لیکن کالعدم تنظیم والوں کو نہیں؟ ان تین وزرا میں سے ایک کی کالعدم جماعت کے حق میں ویڈیو بھی موجود ہے۔
کالعدم تنظیم کا اہم رہنما الیکشن کے وقت وزیر خرانہ کے ساتھ گھومتا رہا۔انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے کر تحریک انصاف کو مدد دی گئی، ہم دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم ان تنظیموں کو این آر او دے رہے ہیں۔ کالعدم تنظیم کے اثاثہ جات پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنتی؟ یہ شاید مشکل سوال ہیں لیکن ہمیں ان کے جواب چاہئیں۔احتساب کے نام پر جو انتقام لیا جارہا ہے بے نقاب کروں گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں
سنجیدہ نہیں، حکومت کو جوابدہ بنانا میرے فرض میں شامل ہے، احتساب کے نام پر جو انتقام لیا جارہا ہے اسے بے نقاب کروں گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر طنز کرنے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے اعلان سے قبل انہیں کم از کم افغان قیادت کو اعتماد میں لے لینا چاہیے تھا۔اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری سندھ اسمبلی اسپیکر آغا سراج درانی سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔ وزیر اعلی سندھ نے بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کیا۔بلاول بھٹو کی سندھ اسمبلی آمد کے موقع پر اسمبلی عمارت کے اطراف میں غیر معمولی سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔