لاہور(وائس آف ایشیا) بتایا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کسی بھی سرکاری اسپتال میں علاج کرنے سے انکاری ہیں۔اس حوالے سے ان کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی انہیں اسپتال میں علاج کرانے کے لیے منایا تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکیں۔البتہ تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی اینجیو گرافی پی آئی سی اسپتال سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ داخلہ نے نواز شریف کی
اینجیو گرافی کرانے کے لیے رابطہ کیا ہے۔محکمہ داخلہ نے دو ڈاکٹرز کے ذریعے نواز شریف سے رابطہ کرکے رائے مانگ لی ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کا کہنا ہے کہ اینجیو گرافی کب ہوگی یہ فیصلہ اب نواز شریف نے کرنا ہے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بھی سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی صحت کے معاملے پر بحث جاری رہی، (ن) لیگ کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مظہر اقبال نے کہا کہ ِپاکستان میں الیکٹرو فزیالوجی لیب ہی نہیں اور نہ ہی اس کا ماہر ڈاکٹرہے تو اس صورتحال میں نواز شریف کا علاج یہاں کیسے ممکن ہے، انکی صحت کو لیکر حکومتی بنچوں کی جانب سے تضحیک آمیز رویہ رکھا گیا، میڈیکل بورڈ بنائے گئے مگر انکی سفارشات پر عملدرا?مد نہیں کیا گیا ،صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ کسی کی بھی بیماری پر کوئی سیاست نہیں کرتے ،اگر پاکستان کے لوگ پی آئی سی سے صحت یاب ہوکر جا سکتے تو انشااللہ نواز شریف بھی صحت یاب ہوکر جائیں گے۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے ٹیسٹ سے پتہ چلا کہ انکی کڈنی میں پتھری بھی ہے،وہ ذیابیطس کے بھی مریض ہیں۔ نواز شریف کی مرضی سے انہیں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور پوری وارڈ بھی مختص کی گئی۔انہوں نے کہا کہ میں پہلے ڈاکٹر ہوں پھر سیاستدان ہوں ،ہم کسی کی بھی بیماری پر کوئی سیاست نہیں کرتے۔