لاہور (یوپی آئی) سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت اپنے مقررہ وقت سے 24 منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کے حوالے سے سپیکر پنجاب اسمبلی نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جو آج نواز شریف کے علاج معالجہ کی سفارشات تیار کرے گی۔ کمیٹی میں حکومت کی جانب سے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور وزیر قانون راجہ بشارت کو شامل کیا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کمیٹی کے ارکان میں
خواجہ سلمان رفیق، رانا محمد اقبال شامل ہیں۔ قبل ازیں پنجاب اسمبلی کے ایوان میں اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے نواز شریف کی صحت کے معاملہ پر اٹھائے گئے نکتہ اعتراض پر لیگی رکن اسمبلی ڈاکٹر مظہر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صحت کو لے کر حکومتی بنچوں کی جانب سے تضحیک آمیز رویہ رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ محترمہ کلثوم نواز کی صحت کو لیکر بھی افواہیں پھیلائی گئیں اگر نواز شریف نے ہسپتال آنے سے انکار کیا ہے تو اس کے پیچھے وجوہات ہیں۔ جس پر سپیکر نے ریمارکس دئیے کہ گزشتہ دس سال میں ہسپتالوں سے متعلق مسئلہ حل کرنا چاہئے تھا۔ صحت کو لے کر ہم کوئی سیاست نہیں کر رہے۔ سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رنا محمد اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے سیاست نہ کی جائے۔ نواز شریف آپ کے سیاسی مخالف ضرور ہیں۔ بیماری کسی کو بھی ہو سکتی ہے مگر اس موقعہ پر ایسی تنقید نہیں ہونی چاہئے۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت ہر ایشو پر تحمل کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہے۔ مسائل کا حل اسمبلیوں کی سیڑھیوں پر نہیں نکلتا۔ اپوزیشن حل نکالنا چاہتی ہے تو مل بیٹھیں۔ پنجاب کی جیلوں میں 40 ہزار قیدی موجود ہیں مگر نواز شریف کو جو سہولتیں دی جا رہی ہیں وہ کسی کو حاصل نہیں۔ نواز شریف چاہیں تو ان کو شفاء ہسپتال بھی
منتقل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ حکومت اس معاملے پر کوئی پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتی۔ نواز شریف بتائیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ نواز شریف اگر باہر سے کوئی ڈاکٹر منگوانا چاہتے ہیں تو بتا دیں۔ ہم باہر سے ڈاکٹر کے ساتھ کانفرنس کرنے کے لئے تیار ہیں۔ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق ان کے گردے میں پتھری ہے۔ وہ شوگر کے مریض بھی ہیں۔ نواز شریف کی مرضی سے ان کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔ میں پہلے ڈاکٹر ہوں
پھر سیاستدان ہوں۔ ہم کسی بھی بیماری پر کوئی سیاست نہیں کرتے ۔ ٹیلی کانفرنس کے ذریعے نواز شریف کے لندن میں مقیم معالج سے بھی رابطہ کرنے کو تیار ہیں۔ اگر پاکستان کے لوگ پی آئی سی سے صحت یاب ہو کر جا سکتے ہیں تو انشااللہ نواز شریف بھی صحت یاب ہو کر جائینگے۔ جس پر (ن) لیگی رکن ملک احمد خان نے کہا کہ نواز شریف کے علاج کے لئے آئے روز بورڈ بدلتے رہے۔ بورڈوں کی سفارشات پر عمل درآمد نہ ہونے پر نواز شریف ہسپتال منتقل ہونے پر انکار کیا۔ ہم وزیر صحت کے ساتھ
بالکل بیٹھنے کو تیار ہیں۔ قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر ریونیو اور کالونیز ملک انور نے مختلف اراکین اسمبلی کے سوالات کا جواب دیا جبکہ توجہ دلاؤ نوٹس کے دوران صوبائی وزیر نے علیحدہ فہرست میں شامل اراکین اسمبلی کے سوالات کے زبانی جوابات دئیے۔ اجلاس میں سرکاری کارروائی کا آغاز ہوا ہی تھا کہ سیکرٹری خزانہ کے آفیسر گیلری میں نہ آنے پر حکومت اور اپوزیشن ممبر بیورو کریسی کے خلاف ایک ہوگئی اور اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ جس پر سپیکر نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ جب سیکرٹری خزانہ ایوان میں موجود نہیں تو پری بجٹ بحث کیسے ہو سکتی ہے۔ اسی دوران سپیکر نے ارکان اسمبلی کو ادویات کی فراہمی کا سابقہ نظام بحال کرنے کی تجویز دی اور سیکرٹری خزانہ کی ایوان میں عدم موجودگی پر احتجاجاً پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج بیروز جمعہ صبح نو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔