راولپنڈی (این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سابق امیر مولانا سمیع الحق کے قتل کے الزام میں گرفتار ان کے سیکرٹری مولانا سید احمد شاہ کو رہا کردیا گیا ۔مولانا احمد شاہ از خود رضاکارانہ طورپر شامل تفتیش ہوئے تھے اور شروع دن ہی سے مولانا کے صاحبزادگان اور مولانا احمد شاہ پولیس و دیگر تحقیقاتی ٹیموں کیساتھ بھرپور تعاون کررہے تھے،
کئی مواقع پر مولانا سمیع الحق کی فیملی نے کھل کر اس بات کا اظہا ر کیا کہ مولانا کے قتل کیس میں مولانا احمد شاہ بیگناہ ہیں، انہیں پولیس نے شک کی بنیاد پر شامل تفتیش کیا ہے۔ جمعرات کو مولانا سمیع الحق کے قتل کے الزا م میں گرفتار ان کے پرسنل سیکرٹری احمد شاہ کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ زیب شہزاد چیمہ کی عدالت میں پیش کیاگیا ۔پولیس کی ملزم احمد شاہ سے تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم احمد شاہ قتل کیس میں ملوث نہیں ہے، اس لئے انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے ۔عدالت میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادوں کی جانب سے بھی بیان حلفی داخل کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ احمد شاہ مولانا سمیع الحق کے قتل میں ملوث نہیں ہے جس پر عدالت نے ان کو بیگناہ قرار دیتے ہوئے مقدمے سے بری کردیا ۔دارالعلوم کے ترجمان نے اس موقع پر کہا کہ شروع دن ہی سے ایف آئی آر میں ہم نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ مولانا سمیع الحق صاحب کے قاتل اسلام اور پاکستان دشمن بیرونی عناصر ہیں،اب بھی ہمارا یہ موقف اورمطالبہ ہے کہ مولانا شہید کے اصل قاتلوں کی گرفتاری کے لئے تمام تفتیشی ادارے اپنی جدوجہد اور کوششیں جاری رکھیں کیونکہ اصل قاتلوں کی عدم گرفتاری ملک و حکومت کے لئے اایک سوالیہ نشان رہے گا اور ہم آخر تک اصل قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ پر قائم ہیں۔