ٓلاہور (این این آئی ) احتساب عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعامسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سینئر رہنما و سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا اور نیب کو ملزم کے خلاف ریفرنس جلد دائر کرنے کی ہدایت کر دی ،،عبد العلیم خان کی پیشی کے موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد ان سے اظہار یکجہتی کے لئے موجود تھی تاہم انہیں عدالت سے دور ہی روک دیا گیا ۔
عبدالعلیم خان کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انتہائی سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ۔احتساب عدالت کے معزز جج نجم الحسن بخاری نے کی سماعت کی۔نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ عبدالعلیم خان سے مزید تفتیش درکار ہے اس لئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور تفتیشی افسر حامد جاویدنے ملزم علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست دائر کرتے ہوئے بتایا کہ علیم خان نے دوران تفتیش اپنی کمپنیوں سے متعلق دوران جواب نہیں دیئے، علیم خان کے چیف فنانشل آفیسر عمران انور تاحال شامل تفتیش نہ ہوئے، علیم خان نے گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ ان کے کاروباری معاملات سے متعلق جواب عمران انور دیں گے۔ معزز عدالت سے استدعا ہے کہ تفتیش مکمل کرنے کے لئے ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔جبکہ عبد العلیم خان کے وکیل نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 28 دن جسمانی ریمانڈ پر ہو چکے،مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے ۔وکیل نے کہا کہ تقریباً ایک ماہ کے جسمانی ریمانڈ کے دوران نیب ایک بھی نیا ثبوت سامنے نہیں لا سکا، نیب تفتیشی ٹیم صرف انہی ثبوتوں پر انحصار کر رہی ہے جو ہم نے خود الیکشن کمیشن اور ایف بی آر سمیت دیگر اداروں کو مہیا کر رکھے ہیں۔ نیب اپنی تفتیش جاری رکھے لیکن اسے علیم خان کے جسمانی ریمانڈ کی مزید کوئی ضرورت نہیں اس لئے استدعا ہے کہ علیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی نیب کی استدعا مسترد کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر کے عبد العلیم خان کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔احتساب عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ ملزم کیخلاف جلد از جلد ریفرنس دائر کیا جائے۔عبدالعلیم خان نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، نیب کے رویے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، کیس ختم ہونے کے بعد نیب کے رویے پر بات کروں گا۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے امتحان میں سرخرو کیا ہے ،پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ میرا دامن صاف ہے۔نیب حکام دوران حراست کوئی غیرقانونی چیز ثابت نہیں کر سکے ، درخواست ضمانت دائر کرنے کے حوالے سے قانونی ٹیم فیصلہ کرئے گی۔
علیم خان کی عدالت پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ۔ احتساب عدالت کو آنے والے راستے کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کر دئیے گئے۔ لوئر مال کی دونوں سڑکوں کو ایم اے او کالج سے سیکرٹریٹ چوک تک بند کرکے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا گیا، اس کے علاوہ اینٹی رائٹ فورس کے دستے بھی احتساب عدالت کے اطراف تعینات کئے گئے تھے۔عبدالعلیم خان کے سے اظہار یکجہتی کیلئے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی پہنچی تاہم انہیں عدالت سے دور ہی روک دیا گیا تاہم کارکنان علیم خان کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے ۔واضح رہے کہ نیب لاہور نے 6فروری کو علیم خان کو آف شور کمپنی اسکینڈل اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے لیے وہ نیب آفس پہنچے جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔گرفتاری کے بعد علیم خان نے سینئر صوبائی وزیر بلدیات کی وزارت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔