اسلام آباد ( آن لائن ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور ایم ، ڈی۔ پی ٹی وی ارشد خان کے مابین تلخ جملوں کاتبادلہ، کمیٹی نے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق دوہفتوں کے دوران پی ٹی وی ملازمین کو پنشن اور مراعات بحال کرنے اورمستقل ایم ڈی تعینات کرنے کی سفارش کردی ۔ سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقو ق نے ابتدائی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قراردے دیا۔
سینیٹر مصطفی نوازکھوکھر کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقو ق نے پی ٹی وی کے ملازمین کی مراعات بحال کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی ، پی ٹی وی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا۔ انسانی حقوق کی کمیٹی میں پی ٹی وی کے معاملا ت پر وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کے اخراجات زیادہ ہیں اور آمدن کم ہے۔ انہوںنے کہا کہ ارشد خان نے چیئرمین اور ایم ڈی بننے کیلئے کافی لابنگ کی تھی۔ارشد خان نے یہ تو بتایا کہ 2 مرتبہ پی ٹی وی میں رہے مگر یہ نہیں بتایا کہ دونوں مرتبہ نکالے گئے۔پی ٹی وی کا بورڈ موجود ہی نہیں ہے۔اس سے قبل عطاالحق قاسمی کو چیئرمین تعینات کیا گیا اور وہ ایم ڈی کے اختیارات بھی استعمال کرتے رہے۔ وفاقی وزیر نے کہا اس وقت پی ٹی وی 12 ارب کے نقصان پر ہے۔ پی ٹی وی سے بزنس پلان مانگا کہ کیسے پیسے پورے کریں گے۔ پی ٹی وی کے 8 چینلز ہیں اور پانچ ارب کے نقصان میں ہیں۔ فواد چوہدری نے کمیٹی کوبتایا کہ ارشد خان کو بھرتیوں سے روکا مگر انھوں نے لاکھوں روپے پر بھرتیاں شروع کر دیں۔ نااہل لوگ لابنگ کر کے سرکاری اداروں میں آتے ہیں جس کے باعث ادارے تباہ ہوتے ہیں۔
سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ پارلیمنٹرین کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ ہے جبکہ ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ بائیس لاکھ ہے ، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ پی ٹی وی بورڈ کیسے چلایا جارہا ہے۔اس کے انتظامی امور پر سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔وزیر اطلاعات نے بتایاکہ سرکاری اداروں میں نااہل لوگ سفارشا ت کے ذریعے تعینات ہوکر سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال کرتے ہیں ۔پی ٹی وی کا بزنس پلان مانگا تو کہا گیا کہ وہ وزیر اعظم ہائوس کو دیں گے۔
پی ٹی وی بورڈ نے اپنی تنخواہوں پر تو جلد فیصلے کیئے مگر بزنس پلان پر توجہ نہیں کی۔پی ایس ایل کی بولی میں بھی پی ٹی وی ناکام رہا تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا کسی کو فائدہ پہنچانے کیلئے ایسا ہوا۔ ڈی آئی جی لورالائی نے بلوچستان میں پروفیسر ارمان لونی کے قتل سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی تاہم کمیٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب کی جانے والی تحقیقات کو غیر تسلی بخش قراد دیا۔
ڈی آئی جی نے کمیٹی کو بتایا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے دھرنے کے بعد ایمل خان کی گرفتار ی پر مزاحمت کے دوران پولیس نے کاروائی کی تو پروفیسر ابراہیم لونی گر گئے اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا ، اسپتال میں انہوںدل کا دورہ کی وجہ انکی ہلاکت ہوئی ، پروفیسر ابراہیم لونی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ، انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پروفیسر ابراہیم لونی پر تشدد نہیں کیاگیا۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پروفسیر کی میڈیکل رپورٹ میں ہارٹ اٹیک کا کہیں ذکر نہیں ، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے، گواہان اور اس کے خاندان کیس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔اجلا س کے دوران پی ٹی وی ملازمین نے ایم ڈی PTV کے خلاف احتجاج کیا ، مظاہرین نے کہا کہ پی ٹی وی انتظامیہ ہمارے مسائل حل نہیں کررہے ۔