اسلام آباد(وائس آف ایشیا) پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں شدید کشیدگی پیدا ہوئی۔ جس کے بعد بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو جواباً پاکستان کی فضائیہ نے دو بھارتی جنگی جہازوں کو مار گرایاجبکہ ایک بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ جسے بعد میں خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا بھی کر دیا گیا۔
اگرچہ بھارتی فضائیہ کی پسپائی کے بعد بھارت سرکار کوہزیمت کا سامنا کرنا پڑا لیکن بھارت کا جنگی جنون کم ہونے کو نہیں آ رہا۔ ابھی تک مودی سرکار جنگی جنون میں اندھی ہوکر مسلسل اشتعال انگیزی کی باتیں کر رہی ہے۔ حالانکہ پاکستان کی جانب سے امن پسندی کا پیغام بارہا دیا گیااور امن کی جانب ہمیشہ پہلا قدم بڑھایا۔یہ امن کی جانب قدم ہی تھاکہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کا پروانہ جاری کردیا،پاکستان کے اس اقدام کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور عالمی سطح پر لوگ وزیراعظم عمران خان کی تعریف کرنے لگے۔ایسی ہی ایک ویڈیو امریکی شہری نے جاری کی ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں امریکی شہری نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا ہے کہ میں زیادہ کچھ نہیں جانتا، لیکن جو کچھ میڈیا پر بتایا جارہا ہے اس کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ جنگ کی بجائے امن کا راستہ اختیار کیا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے اپنے ہمسایہ ممالک پر جارحیت پھیلائی جارہی ہے،شہری نے اپنے ویڈیو پیغام میں بھارت سے سوال کیا کہ کیوں ان کا ملک پہلے کوئی ایکشن کرتا ہے اور پھر بعد میں سوچتا ہے،ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا،جب بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور پاکستان نے اس کے دولڑاکا طیارے مار گرائے تب مجھے بہت تجسس ہواکہا اب عمران خان کا سفارتی سطح پر مؤقف کیا ہوگا؟
کیا وہ صرف اپنے بارے میں سوچیں گے یا وہ اپنے عوام کے بارے میں سوچیں گے جن کی وہ نمائندگی کرتے ہیں اور میں بہت خوش ہوا کہ انہوں نے اپنے عوام کے بارے میں سوچا،امریکی شہری نے ویڈیو پیغام میں مزید کہا کہ زیادہ تر ہم مسلم ممالک میں جارحیت دیکھتے ہیں،لیکن عمران خان نے ایک مثال قائم کی ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھارت کے حوالے کردیا گیا تھا،جس کے بعد عالمی میڈیا نے اس خبر کو شہ سرخیوں کی زینت بنایا اور وزیراعظم عمران خان کے ’جنگ نہیں امن‘ کے بیانیے کو عالمی سطح پر خوب پذیرائی ملی،جس کے معترف بھارتی شہری بھی ہوئے۔عالمی اداروں نے پاکستان کے اس اقدام کو سفارتی محاذ پر پاکستان کی ایک بڑی کامیابی قراردیاتھا۔