اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے ثمرات سامنے نہیں آرہے ہیں۔
پیر کو سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رضاربانی نے کہا کہ ملک کی حالیہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی کے ثمرات سامنے نہیں آ رہے، ابوظہبی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اعلامیے میں پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کی بات نہیں کی گئی۔انہوں نے کہاکہ او آئی سی میں کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد پاکستان کی جانب سے اسپانسرڈ تھی۔سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ واشنگٹن سمیت بین الاقوامی دارالحکومتوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سے سرگرمیاں ہوئیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اور بھارتی جارحیت کا شکار ہونے کے باوجود ہمیں ‘ڈو مور’ کہا گیا۔پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی کا جائزہ لینے اور شراکت داروں سے مشاورت کرکے تجاویز مرتب کرنے کے لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی بھی بحث کے بعد خارجہ پالیسی کے حوالے سے تجاویز مرتب کرے، سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی اور قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کی رپورٹس پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔رضاربانی نے کہا کہ ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز کو بھی مدعو کر کے اس حوالے سے ان کی رائے بھی طلب کی جائے۔