اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے ملک میں شدت پسند اور عسکری تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صحافیوں کو دی جانی والی خصوصی بریفنگ میں بتایا گیا کہ جیسے ہی اس سلسلے میں پیش رفت ہوگی اس کے اثرات خودبخود ظاہر ہوجائیں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اطلاعات نے کہاکہ حکومت نے سیاسی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے تحت تمام عسکری تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔بریفنگ میں عہدیدار نے کہا کہ جیش محمد، جماعت الدعوہ اور فلاحِ انسانیت کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے، اس موقع پر ہونے والی گفتگو سے یہ بات واضح تھی کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی لگانے کے موقف پر بھی نظر ثانی کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی فردِ واحد پاکستان سے زیادہ اہم نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اسے انا کا مسئلہ نہیں بنائیگا ۔بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں تھا کہ اس قسم کی محاذ آرائی سے گریز کیا جائے جبکہ بھارت کا معاملہ مختلف ہے کیوں کہ اس وقت کشیدگی کم کرنے کی صورت میں بھارتی وزیراعظم کو سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔ حکومت نے ملک میں شدت پسند اور عسکری تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا فیصلہ کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق صحافیوں کو دی جانی والی خصوصی بریفنگ میں بتایا گیا کہ جیسے ہی اس سلسلے میں پیش رفت ہوگی اس کے اثرات خودبخود ظاہر ہوجائیں گے۔