اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کی ایک اکائی کے اسپیکر کو بغیر ثبوتوں کے گرفتاری نامناسب ہے ،سپیکر صاحب جمہوری روایات کو سمجھتے ہیں تو سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا انکا فرض ہے ،یہاں ہر وزیر اٹھتا ہے اور غیر ضروری باتیں کرکے اصل بات کو دبا لیتا ہے ۔
اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن دو گھنٹے بات کرتی رہی ہے،مگر آج اپوزیشن کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، اس طرح حکومت نہیں چلے گی،عمران خان کی انا ہمالیہ سے بھی بلند ہے،نئے پاکستان کی فلم میں جنت کا وعدہ کرکے قوم کو جہنم میں دھکیل دیا گیا ہے، سٹیٹ بینک کی رپورٹ کی رپورٹ حکومت کی اقتصادی کارکردگی پر ایک چارج شیٹ ہے،ڈیم کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکہ ڈال کر پیسہ اکھٹا کیا گیا، سابق چیف جسٹس کو قوم کے سامنے پیش ہونا چاہیے ، اپوزیشن ایوان میں ہم بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کریگی۔ ان خیالات کا اظہار جمعرات کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ، سابق وزراء احسن اقبال ،خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج سپیکر صاحب نے بدقسمتی سے اجلاس منسوخ کردیا ،یہ روایت قائم ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج دو باتیں کرنی تھی ایک سپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا گیا اور دوسرا خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر سندھ اسمبلی کے گرفتار کرنے کا کوئی مقصد نہیں تھا ۔ انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق 10 لاکھ لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ سپیکر صاحب آگر جمہوری روایات کو سمجھتے ہیں تو پروڈکشن آرڈر جاری کرنا انکا فرض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہر وزیر اٹھتا ہے اور غیر ضروری باتیں کرکے اصل بات کو دبا لیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کہتے ہیں ہاؤس ہفتے اتوار کو بھی چلے ۔ انہوں نے کہا کہ چلتی معیشت کو تباہ کیا گیا ہے،عوام کے نمائندوں کو انکے حق سے محروم کیا جاتا ہے ،جس طرح گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی گئی اسکی ضرورت نہیں تھی۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں جس طرح اسپیکر کے عہدے کی تذلیل کی گئی شرمناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ کسی رکن کی بھی گرفتاری کیلئے پراڈکشن آڈر لازمی ہوتے ہیں مگر یہاں پر سب کچھ الٹا ہے ، خواجہ سعد رفیق اور اس کے بھائی کی گرفتاری بھی شرمناک ہے،اسی اسمبلی کے فلور پر اپوزیشن دو گھنٹے بات کرتی رہی ہے،مگر آج اپوزیشن کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، حکومتی وزراء امیچورٹی کے ساتھ چل رہی ہے اس طرح حکومت نہیں چلے گی۔ خواجہ آصف نے کہاکہ حکومت کا کوئی سر پیر نظر نہیں آ رہا.،بجلی مہنگی سے مہنگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کی انا ہمالیہ سے بھی بلند ہے۔
انہوں نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کے پراڈکشن آڈر جاری کرنا کوئی احسان نہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ وفاق کی ایک اکائی کے اسپیکر کو بغیر ثبوتوں کے گرفتاری نامناسب ہے ،یہ آغا سراج درانی کا ذاتی نہیں سپیکر کے عہدے کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسپیکر کی گرفتاری جمہوریت پر حملہ ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ نئے پاکستان کی فلم میں جنت کا وعدہ کرکے قوم کو جہنم میں دھکیل دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کی رپورٹ کی رپورٹ حکومت کی اقتصادی کارکردگی پر ایک چارج شیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ خرچے کم کرنے کا دعوی کررہے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پہلے تین مہینے میں ایک سو ارب روپے کا خسارہ کیسے بڑھ گیا،آپ نے لوگوں خو جھانسہ دیا کہ میں چندہ اکھٹا کرتا ہوں مجھے وزیراعظم بنا دیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس محصولات میں 174 ارب کا شارٹ فال واقع ہوا ہے۔
احسن اقبال نے کہاکہ منی بجٹ میں 190 ارب کے اضافی ریوینو جمع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں 45 فیصد کمی کی۔ احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ حکومت نے ترقیاتی بجٹ 300 ارب سے بڑھا کر 1000 ارب روپے کیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ترقیاتی بجٹ میں سی پیک، توانائی اور بھاشا ڈیم کے لیے پیسے جاری کیے گئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ انکے وزیر کہتے تھے پاکستان میں 200 ارب ڈالر آنے تھے۔
اب وزیر کہتے ہیں 200 عرب آنے تھے جو آگئے۔ انہوں نے کہاکہ ڈیم کیلئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ڈاکہ ڈال کر پیسہ اکھٹا کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ سابق چیف جسٹس کو قوم کے سامنے پیش ہونا چاہیے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ بابائے ڈیم قوم کو ڈیم کے نام پر بھی وقوف بنا گئے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک آپکے پاس 8 ارب ڈالر نہیں ہوں گے کوئی ٹھیکیدار اپنی بڈ جمع نہیں کرائیگا۔
انہو ں نے کہا کہ ہم نے بغیر چندہ مانگے 122 ارب روپے خرچ کرکے ڈیم کی زمین خریدی۔ انہوں نے کہاکہ 13 ارب روپے خرچ کرکے 9 ارب روپے اکھٹے کیے گئے،ان پیسوں کی وصولی ثاقب نثار سے وصول کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جمعہ کو ہم ایوان میں ہم بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کریگی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عام آدمی کے جذبات کی نمائندگی پارلیمنٹ میں کرے گی۔
احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان کے اندر اندھیر نگری چوپٹ راج نہیں چلنے دیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی طور پر 700 سے 1000 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے،یہ کہتے تھے خودکشی کر لوں گا قرضہ نہیں مانگوں گا۔انہوں نے کہاکہ چین اور سعودی عرب سے آنے والا پیسہ انکے خسارے میں ہڑپ ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور اسکے مشیروں نے رویہ نہ بدلا تو انکو اسی زبان میں جواب ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ جو وزیر کہتے تھے اپوزیشن کا قد چھوٹا ہے وہ اپنے چچا کے دفتر میں رشوت وصول کرتے تھے۔رانا ثناء اللہ نے کہاکہ اسپیکر صاحب پر پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا پریشر ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ میرا دوست شیخ رشید عرف شیدا ٹلی عرف پنڈی کا شیطان کہتا رہا ہے کہ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوسکتے،میں پنڈی کے شیطان کو کہتا ہوں کہ علیم خان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اسپیکر صاحب پر پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کا پریشر ہے،جہلم کا ڈبو اور شیدا ٹلی اس پر بات کیوں نہیں کرتے۔