لاہور( این این آئی)صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ ذیشان کچھ عرصے سے داعش کے ایک خطر ناک نیٹ ورک کے ساتھ کام کر رہا تھا جو ملتان میں آئی ایس آئی اور فیصل آباد میں پولیس افسران کے قتل اور علی حیدر گیلانی کے اغواء میں ملوث تھے۔انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ان دہشتگردوں نے ملتان میں آئی ایس آئی کے افسران کے قتل میں
ایک سلور رنگ کی ہنڈا سٹی کار استعمال کی تھی جس کی پولیس اور ایجنسیاں تلاش کر رہی تھی۔ 13جنوری کو وہی ہونڈا سٹی کار دہشتگردوں کو لیکر ساہیوال گئی جس کو سپاٹ کیا گیا۔ جب سیف سٹی کی کیمروں کی مدد لی گئی تو پتہ چلا کہ ذیشان کی کار سفید آلٹوبھی دہشتگردوں کی کارہونڈا سٹی کے ساتھ تھی ۔چنانچہ ایجنسیوں کے لوگ کیمروں کی مدد سے ٹریک کرتے ہوئے ذیشان کے گھر تک پہنچ گئے اور اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ ذیشان دہشت گردوں کے ساتھ کام کر رہاہے۔ 19جنوری کو سیف سٹی کیمرے نے ذیشان کی سفید آلٹو کار کو مانگا کے مقام پر ساہیوال کی طرف جاتے ہوئے سپاٹ کیا جس کی اطلاع ایجنسیوں کو کر دی گئی۔راجہ بشارت نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کے مطابق ذیشان کے گھر پر موجود دو دہشتگردوں نے سوشل میڈیا پر اس واقعہ کی خبر دیکھی تو دونوں گھر سے نکل کر گوجرانوالہ چلے گئے ۔ایجنسی نے ان دہشتگروں کو ٹریک کیا اور گوجرانوالہ میں ایجنسی اور سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا۔جس پر دونوں نے اپنے آپ کو خود کش جیکٹوں کے ذریعے اڑا لیا۔