اسلام آباد (آن لا ئن ) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ابھی تک نواز شریف اور زرداری کو قریب لانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ،میڈیا کے ذریعے فضا بنا کر سیاسی قیادت کو چور لٹیرے مشہور کیا جاتا ہے بعد میں کسی بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا،ریاست مدینہ کا مقدس نام سیاسی کھیل کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے ،وزیر اعظم اور اس کی بہن نے ملک کے اندر بھی اور باہر بھی پیسے چھپائے ان کے نئے نئے اکاؤنٹس اور جائیدادیں سامنے آرہی ہیں۔
اپوزیشن میں بیٹھے لوگ ملکی معیشت سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہیں ، نیب ادارے کو سیاستدانوں کو پھانسنے کے لئے بنایا گیا تھا، میں اب بھی کہتا ہوں کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے ،اب پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے دلائل دے رہے ہیں،وزیر اعظم کو ہدایات ابھی بھی جمائما گولڈ اسمتھ کی طرف سے آتی ہیں ، وزیر اعظم کے وہاں ابھی تک تعلقات برقرار ہیں ، ہم فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ہیں اس کی حمایت نہیں کرینگے۔اپنے ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ابھی تک نواز شریف اور زرداری کو قریب لانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ، ذاتی طور پر مجھے زرداری صاحب سے گلے ہیں مگر موجودہ حالات میں ہمیں ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے زرداری اور نواز شریف کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا، عوام چاہتی ہے کہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اپنا عملی رول ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا چاہے کچھ بھی ہو جائے ،پرویز مشرف کے دور میں بھی (ن) لیگ اور پی پی نے آپس میں بیٹھ کر ملکی مسائل کے حل کے لئے چارٹر آف ڈیموکریسی سائن کیا ، پاکستان کو اس وقت بہت زیادہ مسائل درپیش ہیں،آئے روز نئے نئے مسائل جنم لے رہے ہیں،انتخابات منصفانہ ہونے چاہئیں ،الیکشن میں دھاندلی پر سب کا اتفاق رائے ہے،شہباز شریف بھی تمام پارٹیز کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،شہباز شریف کے این آر او ڈھونڈنے سے متعلق میرے پاس کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
اس لئے اس معاملے پر میں کوئی بات نہیں کر سکتا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ چھوٹی بڑی تمام پارٹیاں مل کر ملکی مسائل کاحل نکالیں،موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ لے کر بیٹھے ہیں،میڈیا کے ذریعے فضا بنا کر سیاسی قیادت کو چور لٹیرے مشہور کیا جاتا ہے بعد میں کسی بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا،اگر نواز شریف اور زرداری کے خلاف کارروائیاں صرف خلوص نیت سے کیا جاتا تو میں بھی ان کا ساتھ دیتا مگر یہ تمام کیسز سیاسی ہیں اور ملک میں اندرون خانہ کھیل کھیلنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
حکومتی افراد کے اوپر کیسز عوام کو دکھانے کے لئے اور پلڑا برابر کرنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیل جانے سے ڈرنے والا سیاست میں نہ آئے،سیاسی لوگ اپنے فیصلے کرتے ہیں چاہے وہ جیل کے اندر ہوں یا باہر ریاست مدینہ کا مقدس نام سیاسی کھیل کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے ،مولانا طارق جمیل نے موجودہ حکومت کی تعریف کی کیونکہ وہ سیاسی میدان کا آدمی نہیں ہے، اسے اس جماعت کی حقیقت کے بارے میں مکمل علم نہیں ہے کہ یہ کس قماش کے لوگ ہیں؟
وزیر اعظم اور اس کی بہن نے ملک کے اندر بھی اور باہر بھی پیسے چھپائے ان کے نئے نئے اکاؤنٹس اور جائیدادیں سامنے آرہی ہیں۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ یہاں کچھ لوگوں کی مرضی سے کچھ لوگوں کو صادق و امین قرار دے دیا جاتا ہے اور کچھ لوگوں کو غیر صادق غیر امین ٹھہرا دیا جاتا ہے مگر لوگ حقیقت اچھی طرح جانتے ہیں،ہم جو کچھ بھی کریں ہم سیاسی جدوجہد کے راستے پر ہیں، ہم نے اگر مسلم لیگ (ن) اور پی پی سے اتحاد کیا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے ان سے خلافت راشدہ کی توقعات لگا لی ہیں۔
میں اب بھی کہتا ہوں کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے،اب پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے دلائل دے رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جو ممالک پاکستان کی امداد کر رہے ہیں وہ جنرل باجوہ کی وجہ سے کر رہے ہیں،وزیر اعظم کو کسی ملک سے کوئی لفٹ نہیں مل رہی ،موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ،اپوزیشن میں بیٹھے لوگ ملکی معیشت سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہیں، نیب ادارے کو سیاستدانوں کو پھانسنے کے لئے بنایا گیا تھا،وزیر اعظم کو ہدایات ابھی بھی جمائما گولڈ اسمتھ کی طرف سے آتی ہیں،وزیر اعظم کے وہاں ابھی تک تعلقات برقرار ہیں۔