ساہیوال ، کار پر فائرنگ ،جاں بحق ہونیوالوں میں والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور شامل،پولیس کا انتہائی مشکوک کردار سامنے آگیا، عینی شاہدین کے افسوسناک انکشافات

19  جنوری‬‮  2019

ساہیوال/لاہور/اسلام آباد(این این آئی)پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ساہیوال میں جی ٹی روڈ پر اڈا قادر کے قریب کار میں سوار 2 خواتین سمیت 4 افراد کے جاں بحق اور 3 دہشت گردوں کے فرار ہونے اور 3 بچوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہفتہ کو ترجمان سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ٹول پلازہ کے پاس سی ٹی ڈی ٹیم نے ایک کار اور موٹرسائیکل کو روکنے کی کوشش کی جس پر کار میں سوار افراد نے پولیس ٹیم پر فائرنگ شروع کردی۔

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق فائرنگ سے دو خواتین سمیت 4 افراد ہلاک اور 3 دہشت گرد فرار ہوگئے۔سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق فرار دہشت گردوں میں شاہد جبار، عبدالرحمان اور اس کا ایک ساتھی شامل ہے جبکہ یہ کارروائی فیصل آباد میں 16 جنوری کو ہونے والے سی ٹی ڈی آپریشن کا حصہ تھی۔ترجمان نے بتایا کہ جائے وقوع سے خودکش جیکٹس، دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔اس سے قبل ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ کار میں اغوا کار سوار تھے جبکہ 3 بچوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا۔دوسری جانب صورت حال اس وقت یکسر تبدیل ہوگئی جب لاشوں اور زخمی بچوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی جب بچوں کا بیان قلمبند کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد ان کے والد، والدہ، خالہ اور ڈرائیور ہیں،وہ لوگ لاہور سے بورے والا جارہے تھے کہ راستے میں پولیس نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔ادھرعینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کا نشانہ بنانے والی گاڑی لاہور کی جانب سے آرہی تھی، جسے ایلیٹ فورس کی گاڑی نے روکا اور فائرنگ کردی جبکہ گاڑی کے اندر سے کوئی مزاحمت نہیں کی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق مرنے والی خواتین کی عمریں 40 سال اور 12 برس کے لگ بھگ تھیں۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے کار میں سوار بچوں کو قریبی پیٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین کو مار دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی سی ٹی ڈی پولیس بچوں کو اپنے ساتھ موبائل میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئی، جن میں سے ایک بچہ فائرنگ سے معمولی زخمی ہوا۔دوسری جانب اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ساہیوال نے کہا کہ یہ سی ٹی ڈی کی کارروائی ہے اور وہی اس حوالے سے بہتر بتا سکتے ہیں۔مقامی تھانہ یوسف والا پولیس نے ہلاک شدگان کی شناخت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی سی ٹی ڈی کی جانب سے کی گئی ہے۔ میڈیا کے نمائندے جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو پولیس نے لاشیں ہٹادیں تھیں اور مبینہ طور پر ثبوت بھی مٹانے کی کوشش کی۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب امجد جاوید سلیمی نے واقعے کا نوٹس لے کر آر پی او ساہیوال سے فوری رپورٹ طلب کرلی۔دوسری جانب نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ساہیوال واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…