لاہور ( این این آئی) وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا ہے کہ چوہدری برادران کے ساتھ معاملات حل ہوگئے ہیں اور وہ کبھی بھی حکومت سے علیحدگی اختیار نہیں کریں گے، شریکوں کی حکومتی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی سازشیں ہر بار کی طرح اس بار بھی ناکام ہوں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سٹیڈیم میں منعقدہ نجی تعلیمی ادارے کے سپورٹس گالا میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل جاری تعلیمی سرگرمیاں بچوں کو تھکا دیتی ہیں۔ اس لئے تعلیمی اداروں میں کھیلوں پر مبنی سرگرمیاں بچوں کے لئے کام کے بعد آرام کے مترادف ہوتی ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ملاقات ہوئی ہے اور مسئلہ حل ہوچکا ہے، (ق) لیگ اور پاکستان تحریک ایسے پلرز کی طرح ہیں جن پر پوری حکومت کھڑی ہے،میں یہ اعلانیہ کہتا ہوں کہ ہم ایک ہیں اور کبھی الگ نہیں ہوں گے۔ پرویز الٰہی صاحب جیسے زیرک اور مدبر سیاستدان صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں،چوہدری برادران بخوبی جانتے ہیں کہ کون ان کا دوست ہے اور کون دشمن،چوہدری برادران کو ایک طویل عرصے سے جانتا ہوں وہ کبھی بھی حکومت سے علیحدگی اختیار نہیں کریں گے ،صوبائی اور وفاقی حکومت پانچ سال مکمل کرے گی ،شریکوں کی اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی سازشیں ہر بار کی طرح اس بار بھی ناکام ہوں گی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صوبائی وزیر معدنیات عمار یاسر کو وزیراعلی سے نہیں بلکہ بیوروکریسی سے مسئلہ تھا جس پر وہ مستعفی ہوئے ،وہ وزیراعلیٰ پنجاب سے خود بات کرلیتے تو مسئلہ حل ہوجاتا ،سردار عثمان بزدار انتہائی معاملہ فہم وزیر اعلی ہیں جو انتہائی شائستہ اور مہذب انداز میں وزرا سے ملاقات کرتے ہیں۔عمار یاسر ہمارے دوست اور بھائی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ جلد واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر
دے کر وزیر اعلی پنجاب اور سپیکر پنجاب اسمبلی نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا جبکہ سابق حکومت میں خادم اعلی نے ایسا کچھ نہیں کیا،ہمارے شریکوں کی کوئی بھی خواہش پوری نہیں ہوگی جبکہ ہم اپنی حکومت میں عوام کے تمام مسائل دور کریں گے۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب کے وزیر معدنیات عمار یاسر نے اپنے کام میں مداخلت کا شکوہ کرکے وزارت سے استعفیٰ دیا تھا جبکہ چوہدری برادران کی جانب سے بھی حکومتی رویے اور معاہدے پر تحفظات کی اطلاعات تھیں۔